78 views
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں گورنمنٹ کے جو کام ہوتے ہیں وہ .ایم .ایل. اے.کے واسطے سےملتے ہیں اور ایم ایل اے انجنیر کو بتاتا ہے پھر انجنیر کونٹریکٹرکو تو درمیان میں جو انجنیر ہے جب یہ کسی کنٹریکٹر کو کام دلاتا ہے تو وہ کونٹریکٹر اس انجنیر کو ۵. فیصد رقم دیتا ہے جو وہ ایم ایل اےسے لیتا ہے.تو کیا اس انجنیر کا یہ رقم لینا درست ہے جواب دے کر شکریہ کا موقعہ دیں.
asked Sep 4, 2022 in تجارت و ملازمت by Mohammadrafeeq

1 Answer

Ref. No. 2020/44-1973

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  انجینئر کو پانچ فی صد رقم غالبا  کمیشن کے طور پر دی جاتی ہے،  اگر یہ انجینئر سرکاری ملازم نہیں ہے، بلکہ محض ایک درمیانی واسطہ ہے تو کمیشن لینا جائز ہے بشرطیکہ  پہلے سے معاملہ طے ہو۔  اور اگر انجینئر کو سرکار سے تنخواہ ملتی ہے تو پھر اس کا اپنی مفوضہ ذمہ داری کی انجام دہی پر  کمیشن لینا رشوت ہوگا اور حرام ہوگا۔

ولايجوز أخذ المال ليفعل الواجب (شامی كتاب القضاء، مطلب في الكلام على الرشوة والهدية، ج: 5، صفحہ: 362، ط: سعید)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 12, 2022 by Darul Ifta
...