65 views
السلام وعلیکم  جناب مفتیان کرام  گزارش عرض یہ ہے کہ میں آصف علی آپ جناب سے وراثت  کے بارے میں فتوی لینا چاہتا ہوں میری والدہ محترمہ کا انتقال ہو چکا ہے اور ان کی وراثت میں ایک بنگلہ ایک فلیٹ کچھ نقد اور کچھ زیورات ہیں اور ہم ٹوٹل چار فیملی ممبران ہیں ایک میرے والد صاحب ایک میری بہن ہے اور ہم دو بھائی ہیں لہذا میری آپ سے گزارش ہے کہ ان کی تقسیم کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں
asked Sep 14, 2022 in احکام میت / وراثت و وصیت by Abdul samad

1 Answer

Ref. No. 2043/44-2136

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرحومہ نے جو کچھ زمین و جائداد و روپیہ پیسہ چھوڑا ہے،  اس کو کل بیس (20) حصوں میں تقسیم کریں، جن میں سے پانچ حصے مرحومہ کے شوہرکو ، چھ 6 حصے ہر ایک بیٹے کو اور تین حصے بیٹی کو ملیں گے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 16, 2022 by Darul Ifta
...