الجواب وباللّٰہ التوفیق:بشرط صحت سوال چوںکہ مذکورہ شخص نے کفریہ و شرکیہ افعال سے توبہ کرلی ہے؛ اس لئے مذکورہ شخص مسلمان ہے۔ قرآن کریم میں ہے {إِلَّاالَّذِیْنَ تَابُوْا وَأَصْلَحُوْا وَاعْتَصَمُوْا بِاللّٰہِ وَأَخْلَصُوْا دِیْنَھُمْ لِلّٰہِ فَأُولٰٓئِکَ مَعَ الْمُوْمِنِیْنَط} (۳)
اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’التائب من الذنب کمن لا ذنب لہٗ‘‘(۱) لہٰذا سچی توبہ، آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم اور تجدید ایمان اور تجدید نکاح سب کچھ ہوجانے کے بعد مسلمانوں کو اس کے ساتھ ایک مسلم جیسا برتائو لازم ہے اور چوںکہ یہ کفریہ اعمال برسر عام ہوئے تھے، تو اب ان کو لازم ہے کہ توبہ کا اعلان بھی برسر عام کرے۔(۲
-----
(۳) سورۃ النساء: ۱۴۶۔
(۱) عن أبي عبیدۃ بن عبد اللّٰہ عن أبیہ رضي اللّٰہ عنہما، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ۔ (أخرجہ، ابن ماجہ في سننہ، ’’أبواب الدعوات، باب ذکر التوبۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۳، رقم: ۴۲۵۰)
(۲) {وَہُوَ الَّذِيْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہِ وَیَعْفُوْ عَنِ السَّیِّئَاتِ وَیَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَہ۲۵} (سورۃالشوریٰ: ۲۵)
)