59 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جیسا کہ میں نے ایک دفعہ سوال کیا تھا حضرت مہتمم صاحب کے بارے میں کہ مجھے خدمت کے عوض میں کچھ پیسہ دیتے ہیں

بہت ہی تحقیق اور دیکھنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے  کے مہتمم صاحب کی طرف سے دیے جانے والا پیسہ مدرسہ کا ہی ہوتا ہے
یعنی جو مدرسے کے طالب علم کے دعوت کے لئے پیسے دیتے ہیں وہی پیسےمجھے ہدیہ میں دیتے ہیں
کیونکہ دعوت میں دیے جانے والے پیسہ ایک امانت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس پیسے کو دعوت میں خرچ کیے جائیں
اور جہاں تک کے میں سمجھتا ہوں کہ دعوت والے پیسے میں مدرسہ کے طالب علم کا حق بنتا ہے
اپنے ذاتی فائدہ حاصل ہونے پر اسی پیسے کو طالب علم دینا یہ مناسب نہیں لگتا مجھے کیونکہ خدمت کے عوض میں جو آپ پیسے دے رہے ہیں وہ پورے مدرسے کے طالب علم کا حق بنتا ہے ہاں اگر خود کی تنخواہ سے دے تو کوئی مضائقہ نہیں
مجھے اس مسئلہ پر تشفی نہیں ہو رہی تھی اس لیے میں نے دوبارہ سوال کیا باقی آپ میری رہنمائی فرمائے
asked Sep 25, 2022 in مساجد و مدارس by Islam Khan

1 Answer

Ref. No. 2058/44-0000

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مہتمم صاحب جو آپ کو ہدیہ دیتے ہیں اس کا لینا آپ کے لئے درست ہے، اور اس کی تحقیق آپ کے ذمہ لازم نہیں  کہ وہ کون سا پیسہ ہے۔ اگر مہتمم صاحب نے مدرسہ کی رقم کو غلط مصرف میں خرچ کیا تو وہ ذمہ دار ہوں  گے، مدرسہ میں مختلف قسم کی آمدات ہوتی ہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف

 

answered Oct 23, 2022 by Darul Ifta
...