Ref. No. 2060/44-2054
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔قرآن کریم کی تلاوت کرتے وقت یا کسی سے تلاوت سنتے وقت معانی میں غور وفکر کرتے ہوئے رونا پسندیدہ عمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کرام سے تلاوت قران کے وقت رونا ثابت ہے۔
(( اقرأ عليَّ القرآن ،فقلت یا رسول اللہ أ أقرَأُ علیک وعلیک أنزل ، قال : إنی أحب أن أسمعہ من غیری فقرات علیہ سورۃ النساء حتی إذا جئت إلی ہذہ الآیۃ:{ فَکَیْفَ إذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَۃٍ بِشَہِیْدٍ وَجِئْنَابِکَ عَلیٰ ہٰؤلا ِٔشَہِیْدَاً (النساء ۴۱)قال : حسبک الآن،فالتفت إلیہ فإذاعیناہ تذرفان ))۔
(رواہ البخاری (۴۵۸۲)کتاب التفسیر/ باب فکیف إذا جئنا من کلأمۃ بشہید… ومسلم(۸۰۰)کتاب صلاۃ المسافرین /باب فضل استماع القرآن)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند