61 views
علی نے کہا اس کی بیوی شازیہ مرتے دم تک اس کی بیوی ہے اور پھر کہا  علی کے مرتے دم تک شازیہ علی کی بیوی رہے گی
کیا علی کی موت کے بعد شازیہ علی کا غسل دے سکتی ہے کیونکہ علی کی موت کے بعد شازیہ علی کی بیوی نہیں رہی جبکہ علی کی کوئی ایسی نیت بھی نہ تھی نہ ہی وہ متزکرہ بالا الفاظ کے معنی جانتے تھا اس کا خیال تھا کہ موت کے بعد علی کی بیوی شازیہ بیوی شرعی طور پر بیوی نہیں رہے گی کیونکہ بیوہ آگے شادی کر سکتی ہے؟؟؟
asked Oct 7, 2022 in نکاح و شادی by Hassaan

1 Answer

Ref. No. 2084/44-2093

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ الفاظ سے اصل مسئلہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اوراصل  مسئلہ یہ ہے کہ شوہر کے انتقال کے بعد جب تک بیوہ عدت میں ہوتی ہے، شوہر کے نکاح میں باقی رہتی ہے، اس لئے بیوہ اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے۔ البتہ شوہر کے لئےمردہ بیوی کوغسل دینا شرعاً جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس صورت میں نکاح بالکلیہ ختم ہو چکا ہوتا ہے۔

ویمنع زوجہا من غسلہا ومسہا لا من النظر إلیہا علی الأصح ․․․․․․ وہی لاتمنع من ذلک ․․․․․․ قلت: أي لأنہا تلزمہا عدة الوفاة ولولم یدخل بہا، وفی البدائع: المرأة تغسل زوجہا لأن إباحة الغسل مستفادة بالنکاح، فتبقی مابقي النکاح والنکاح بعد الموت باقی إلی أن تنقضي العدة الخ (درمختار مع الشامی: ۳/۹۰، ۹۱، ط: زکریا) ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 3, 2022 by Darul Ifta
...