50 views
السلام علیکم  ورحمت اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہے مفتیان کرام اس مسئلے کے متعلق
(۱) کیا علم تجوید و قراءات پڑھانے والوں کو استاد کہاجاسکتاہے یا نہیں یہاں بعض علماء کہتے ہیں کہ ان کو استاذ نہیں کہا جاسکتاہے؟
(۲)بعض علاقوں میں قرآن کریم کو واضح غلطی یعنی لحن جلی کے ساتھ پڑھاجاتاہے جوکہ اکثر اوقات معنی کے تبدیلی کے باعث بن جاتاہے ان علاقوں مین اگر اہل مدارس مدرسے میں باقاعدہ تجوید پڑھانے کا اہتمام نہ ہو تو کیا وہ گناہ گار ہوگا یا نہیں
المستفتی علی احمد حامد
شہر نو کابل
asked Oct 27, 2022 in قرآن کریم اور تفسیر by علی احمد حامد

1 Answer

Ref. No. 2103/44-2126

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تجوید وقراءت کے استاذ کو بھی استاذ ہی کہاجائے گا۔ تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے، اگر کسی علاقہ میں لوگوں کی تجوید درست نہ ہو تو اس کا الزام مدرسہ والوں پر نہیں ڈالا جاسکتاہے، اورمدرسہ والے گنہگار نہیں ہوں گے۔ مدرسہ اپنی حیثیت کے مطابق تمام دینی کام کے لئے  تیار رہتاہے اور ہرممکن کوشش  بھی کرتاہے۔ جن لوگوں کو تجوید پڑھنی ہو وہ مدرسہ والوں سے رابطہ کریں گے تو کوئی حل نکل آئے گا ان شاء اللہ۔ یا پھر علاقہ میں کسی قاری صاحب کے پاس جاکر بھی تجوید پڑھ سکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 14, 2022 by Darul Ifta
...