66 views
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے ذیل میں  بارات جانے سے پہلے  نوشہ دو رکعت شکرانہ کی نماز پڑھتا ہے کیا یہ حدیث سے ثبوت ہے
asked Oct 27, 2022 in فقہ by Hrahman

1 Answer

Ref. No. 2104/44-2127

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بارات سے پہلے دلہے کا دو رکعت بطور شکرانہ یا صلوۃ الحاجۃتنہا پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ اس کو ضروری نہ سمجھے اور ویڈیوگرافی اور دیگر خرافات سے بچے۔ البتہ شب زفاف میں میاں بیوی کاملاقات سے پہلے  دو رکعت نفل پڑھنا احادیث سے ثابت ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہئے اور خیر کی دعا کرنی چاہئے۔

"حدثنا ابن إدريس، عن داود، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، مولى أبي أسيد، قال: تزوجت وأنا مملوك، فدعوت نفراً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيهم ابن مسعود وأبوذر وحذيفة، قال: وأقيمت الصلاة، قال: فذهب أبو ذر ليتقدم، فقالوا: ’’إليك‘‘، قال: أو كذلك؟ قالوا: ’’نعم‘‘، قال: فتقدمت إليهم وأنا عبد مملوك وعلموني، فقالوا: ’’إذا أدخل عليك أهلك فصل عليك ركعتين، ثم سل الله تعالى من خير ما دخل عليك، وتعوذ به من شره، ثم شأنك وشأن أهلك‘‘. (کتاب النکاح، ما يؤمر به الرجل إذا دخل على أهله؟ (مصنف ابن أبي شیبه:: ۳/ ۵۶۰، ط: مكتبة الرشد، الرياض)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 14, 2022 by Darul Ifta
...