61 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میرا نام ایک مسئلہ پیش آ رہا ہے ہمارے مسجد کے امام صاحب نماز پڑھاتے ہیں تو ان کی ہونٹ حرکت نہیں کرتی
اور یہ بات کھلی کھلی معلوم ہوتی ہے کہ جب ہونٹ حرکت نہ کرے تو قرات کیسے ادا ہو سکتا ہے سب سے بڑی دلیل یہ بنتی ہے کہ آنکھوں سے دیکھ لینا اس طرح  سے نماز پڑھتے ہوئے ہونٹ بھی حرکت نہ کریں صرف میں نہیں بلکہ اور لوگوں نے بھی دیکھا ہ بعض لوگ کہتے ہیں جماعت کی نماز میں ہوسکتا ہے پڑھتے ہوں گے
لیکن سری نمازوں میں اور جہری نماز کے سری رکعتوں میں
مائک کے ذریعے ان کے سانسوں کی آواز اس طرح سے آتی ہے جس طرح سے ایک بندہ سکونی کی حالت میں سانس لیتا ہے
اس سے بھی معلوم ظاہر طور پر ہوتا ہے قرات نہیں کر رہے ہے کیونکے کسی بھی  بندہ کے سری نمازوں میں یاسر رکعتوں میں
 سانس اس طریقے سے نہیں آتے جس طریقے سے ایک اطمینان بندہ سانس لیتا ہے
اسلیئے کوئی بھی بندہ جب سری قرات کرتا ہے تو ان کے سانس پڑھتےوقت مینج ہو جاتے ہیں
اور ہمارے امام صاحب کی سانس کی آواز اس طریقہ سے آتی ہے جیسا کہ معلوم ہوتا ہے اطمینان سے بیٹھے ہوئے ہیں
تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے امام صاحب من ہی من میں قرات کرتے ہیں
ہم نے سمجھانے کی کوشش کی امام صاحب کو لیکن انکو بتانے پر میں وہی حال ہے۔ اور لوگوں کے سامنے بات رکھنے پر عوام کا ذہن ایسا بن چکا ہے کہ لوگ ہمیں مخالف سمجھ لیتے ہیں
اور عوام کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا
لیکن جو لوگ اپنی نماز خراب نہیں کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے حکم بیان فرمائیں کہ وہ کس طرح سے نماز ادا کریں
asked Nov 6, 2022 in نماز / جمعہ و عیدین by mojahidul islam

1 Answer

Ref. No. 2162/44-2272

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قرآت قرآن کے وقت بعض الفاظ میں ہونٹ کی جنبش ضروری ہے، ہونٹ کی حرکت کے بغیر وہ الفاظ ادا نہیں ہوتے، تاہم ہونٹ کی حرکت کا محسوس ہونا دوسری چیز ہے، ہلکی سی حرکت میں دوسروں کو ممکن ہے محسوس نہ ہو، اس لئے اگر امام صاحب کہتے ہیں کہ میں قرات کرتاہوں تو اس میں ان کی ہی بات درست مانی جائے گی، اس لئے آپ ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں اور باقی لوگ بھی ان کے پیچھے نماز پڑھیں۔ سب کی نماز درست ہوگی اور اگر خدانخواستہ امام صاحب ہی غلطی پر ہیں تو ان کی بھی نماز خراب ہو گی اور تمام مصلین کی بھی، اور سب کا گناہ ان کے سر ہوگا۔ اس لئے امام صاحب بھی اس میں احتیاط برتیں اور قرات میں اس قدر آواز پیداکریں کہ وہ خود سن سکیں تو بہتر ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 1, 2023 by Darul Ifta
...