بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
مسئلہ ذیل کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں ؟
مسئلہ یہ ہے کہ ایک مسجد کے نام پر وقف شدہ زمین تھی جو مسجد سے لگ بھگ ۵۰۰ میٹر کی دوری پر ہے اور وہ خالی پڑی تھی اس سے کچھ آمدنی نہیں ہوتی تھی ، تو لوگوں نے نئی مسجد کی وہاں ضرورت محسوس کی تو کسی مفتی صاحب سے پوچھا کہ یہ اس پرانی مسجد کی زمین ہے اور خالی پڑی ہے اور یہاں مسجد کی بھی ضرورت ہے تو دوسری مسجد بنا سکتے ہیں یا نہیں تو انہوں نے ہاں کہدیا لہذا وہاں مسجد تعمیر ہوگئ بعد میں علماء کے اندر تذکرہ ہوا تو انہوں کہا یہ جائز نہیں ہے ۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت حال میں ہم کیا کریں ؟
”ایک مسجد آباد کا سامان دوسری مسجد میں لے جانا اور استعمال کرنا درست نہیں“ (فتاوی دارالعلوم: ۳/۴۷۵) قال ابن عابدین: ولا یجوز نقلُہ ونقل مالہ إلی مسجد آخر․ وہو الفتوی، حاوي القدسي، وأکثر المشائخ علیہ، مجتبی، وہو الأوجہ (الدر المختار مع رد المحتار: ۶/۴۲۹، کتاب الوقف)
اب ایک مسجد کی زمین پر دوسری مسجد تعمیر کرنا کیسے درست ہو سکتا ہے ؟
دوسری بات: یہ واقف کے مقصد کے خلاف ہے ۔
براہ مہربانی جوابات دلائل اور حوالہ کے ساتھ دیں ۔
فقط والسلام
مستفتی محمد سیف الاسلام جامتاروی