84 views
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

مسئلہ ذیل کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں ؟
مسئلہ یہ ہے کہ ایک مسجد کے نام پر وقف شدہ زمین تھی جو مسجد سے لگ بھگ ۵۰۰ میٹر کی دوری پر ہے اور وہ خالی پڑی تھی اس سے کچھ آمدنی نہیں ہوتی تھی ، تو لوگوں نے نئی مسجد کی وہاں ضرورت محسوس کی تو کسی مفتی صاحب سے پوچھا کہ یہ اس پرانی مسجد کی زمین ہے اور خالی پڑی ہے اور یہاں مسجد کی بھی ضرورت ہے تو دوسری مسجد بنا سکتے ہیں یا نہیں تو انہوں نے ہاں کہدیا لہذا وہاں مسجد تعمیر ہوگئ بعد میں علماء کے اندر تذکرہ ہوا تو انہوں کہا یہ جائز نہیں ہے ۔
اب  پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت حال میں ہم کیا کریں ؟
”ایک مسجد آباد کا سامان دوسری مسجد میں لے جانا اور استعمال کرنا درست نہیں“ (فتاوی دارالعلوم: ۳/۴۷۵) قال ابن عابدین: ولا یجوز نقلُہ ونقل مالہ إلی مسجد آخر․ وہو الفتوی، حاوي القدسي، وأکثر المشائخ علیہ، مجتبی، وہو الأوجہ (الدر المختار مع رد المحتار: ۶/۴۲۹، کتاب الوقف)
اب ایک مسجد کی زمین پر دوسری مسجد تعمیر کرنا کیسے درست ہو سکتا ہے ؟
دوسری بات:  یہ واقف کے مقصد کے خلاف ہے ۔
براہ مہربانی جوابات دلائل اور حوالہ کے ساتھ دیں ۔
فقط والسلام
مستفتی محمد سیف الاسلام جامتاروی
asked Nov 9, 2022 in مساجد و مدارس by Mdsaifulislam
edited Nov 18, 2022 by Mdsaifulislam

1 Answer

Ref. No. 2117/44-2140

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کی اس خالی زمین پر جو مسجد کے لئے وقف تھی، مسجد بنانا بلا شبہہ جائز ہے،  اس کو مسجد ہی رہنے دیا جائے، اب اس پر  مسجد کے احکام نافذ ہوں گے۔ جولوگ وہاں مسجد بنانے کے خلاف ہیں ان کے پاس ممانعت کی  کوئی وجہ شرعی اگر ہو تو ضرور مطلع کریں۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 16, 2022 by Darul Ifta
...