57 views
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ و برکاتہ
جی مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ ھمیں ایک بھائی نے ایک جریب زمین مسجد اور مدرسے کے لیے وقف کردی یہ مین روڈ پر اس بھائی کی زمین کا فرنٹ ہے باقی زمین اس کے پیچھے ہے اس پر مسجد اور مدرسے کے کچھ کمرے بنائے گئے ہیں اب وہ واقف اس وقف زمین میں اپنے باقی زمین کیطرف جو اس وقف زمین کے بیک سائیڈ پر ہے راستہ مانگ رہا ہے مدرسے کے مھتمم سے اور اس کا عوض بھی ڈبل دے رہا ہے وقف زمین کے پچھلے حصے کی طرف۔جو وقف زمین کو چوکور بنانے کے لیے ضروری بھی ہے کہ اس میں کمرے سیدھے آجائیں گے اور یہ راستہ اس پتلی گلی میں مانگ رہا ہے جو چار دیواری اور مسجد کے دیوار کے ما بین رہ گئی ہے ۔ اور کوئی خاطر خواہ فائدہ بھی نہیں ہے اس ٹکڑے کا۔
تو کیا اس واقف کو راستہ دینا اور اس کا ڈبل عوض لینا از روئے شریعت جائز ہے
أفیدونا مأجورین
asked Nov 20, 2022 in مساجد و مدارس by sadeeqapreedy

1 Answer

Ref. No. 2133/44-2183

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ واقف نے جو زمین وقف کی ہے اس کے پیچھے جانے کے لئے  راستہ تو ضروردیاہوگا، اگر اس کا دوسری طرف راستہ موجود ہے تو  پھر وقف شدہ زمین سے گلی کا مطالبہ کیوں کیاگیا ہے۔ خیال رہے کہ ایک بار وقف جب مکمل ہوجاتاہے تو کسی کو بھی اس میں اختیار نہیں رہتاہے، اس لئے وقف شدہ زمین سے راستہ کا مطالبہ درست نہیں ہے، اور اس کا عوض لے کر راستہ دینا  بھی درست نہیں  ہے۔

نوٹ: اس سلسلہ میں قریبی مفتیان کرام سے اس جگہ کا معائنہ کرالیاجائے تو بہتر ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 27, 2022 by Darul Ifta
...