48 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں میرے والد صاحب کا انتقال دادا کی زندگی میں ہوگیا میں اکلوتا بیٹا ہوں دادا کا ایک گھر ہے اس میں مجھ سمیت چچا اور دادا رہائش پذیر تھے دادا نے انتقال سے پہلے کہا کہ یہ گھر تمہارا اور تمارے چچا کاہے دادا کا انتقال ہو گیا بوقت انتقال ایک چچا اور ایک پھوپھو باحیات تھے اب چچا شریعت کے مطابق تقسیم کرنا چاہتے ہیں ایک پھوپھو کا انتقال بھی دادا کی زندگی میں ہوگیا تھا آیا اب شریعت کے مطابق ترکہ کی تقسیم کا کیسے کیاجائے اور ہر ایک کا کتنا حصہ بنے گا
مستفتی عتیق الرحمن
asked Nov 22, 2022 in احکام میت / وراثت و وصیت by Muhammad Adil

1 Answer

Ref. No. 2136/44-2199

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وراثت میں اگر مرحوم کی اولاد موجود ہو تو پوتوں کو وراثت میں سے حصہ نہیں ملتاہے البتہ اگر دادا پوتوں کے لئے وصیت کرے تو وصیت نافذ ہوتی ہےاور وصیت ایک تہائی مال سے زیادہ میں نافذ نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے مرحوم دادا کے ترکہ میں سے وصیت کے مطابق ایک تہائی میں آپ کا حصہ ہوگا اور باقی دوتہائی کو اس طرح تقسیم کریں گے کہ آپ کے چچا کو دوہرا اور پھوپھی کو اکہرا حصہ ملے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 1, 2022 by Darul Ifta
...