164 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال۔ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ مدارس و مساجد میں چندہ دینا صحیح نہیں ہے
اگر چندہ دینا صحیح ہے تو اس کا ثبوت کیا ہے۔ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں راہ نمائ فرمائیں۔ نوازش ہوگی۔ محمد وجاہت اللہ
asked Nov 25, 2022 in مساجد و مدارس by Wajahatullah Qasmi

1 Answer

Ref. No. 2135/44-2201

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مدارس میں غریب بچوں کے لئے چندہ دینا اسی طرح جائز ہے جس طرح کسی دوسرے غریب کو دینا بلکہ دینی علوم سے انتساب کی وجہ سے اس کی حیثیت مضاعف ہے۔ اور مدارس میں عوام کی دینی ضرورت پوری کرنے کے لئے افراد تیار کئے جاتے ہیں  جو قرآن و حدیث کا علم حاصل کرکے عوام میں جاکر ان کے ایمان کی حفاظت کے لئے محنتیں کرتے ہیں۔ ہر علاقہ کا مدرسہ اپنے علاقے کی دینی تمام ضرورتوں کے لئے کافی ہوتاہے۔ آغاز اسلام میں مسلمانوں کے پاس کچھ نہیں تھا، جو کام بھی ہوتا اس کے لئے اجتماعی چندہ ہوتا تھا، ظاہر ہے بڑی بڑی مسجدیں اور دیگر امور اسی اجتماعی چندہ سے انجام پاتے تھے۔ پہلے لوگ اناج غلہ اور سامان سے چندہ دیتے تھے ان کے لئے وہ آسان تھا،  اور آج شکلیں بدل گئیں،  ہر کام کے لئے پیسے دئے جاتے ہیں، اور یہی لوگوں کے لئے آسان ہے۔ 

إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ فَعَسَى أُولَئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ

مَنْ بَنَی مَسْجِدًا لِلَّهِ، بَنَی اللهُ لَهُ فِی الْجَنَّةِ مِثْلَه. مسلم، الصحيح، كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل بناء المساجد والحث عليها، 1: 378، رقم: 533، دار إحياء التراث العربي

عن أبی بردة بن أبی موسیٰ عن أبیہ رضی اللّٰہ عنہ قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا جاء ہ السائل أو طُلبت إلیہ حاجةٌ، قال: اشفعوا توجروا، ویقضی اللّٰہ علی لسان نبیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ما شاء(صحیح البخاری، کتاب الزکاة / باب التحریض علی الصدقة والشفاعة فیہا ص: ۳۴۱رقم: ۱۴۳۲دار الفکر بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 1, 2022 by Darul Ifta
...