64 views
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ بعد سلام عرض یہ ہیکہ میں فیروزآباد سے ہوں اور میرے قرابت میں ایک صاحب ہیں انکے دوست کے متعلق مسئلہ معلوم کرنا اور وہ یہ ہے محمد امین صاحب جو افغان کے رہنے والے ہیں انہوں نے ہند کی رہنے والی افسری بانو سے شادی کی اک عرصہ گزرنے کے بعد افسری بانو اب اُنکے ساتھ رہنا نہیں چاہ رہیں کیونکہ اُنکو اب کوئ اور پسند آ گیا۔افسری بانو نے امین سے طلاق مانگی تو اِس پر امین نے کہا کہ میں آپسے محبّت کرتا ہوں اور میں آپکو طلاق نہیں دونگا اب افسری بانو کا یہ کہنا ہے کہ اگر آپ مُجھے طلاق نہیں دے رہے تو پِھر میں بغیر طلاق لیۓ ہی شادی کر لونگی اُس سے جو مجھے پسند ہے کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مندرجہ بالا مسئلہ کے بارے میں اور شریعت میں بغیر طلاق کے کسی دوسرے مرد سے شادی کرنے کا کیا حکم ہے اور افسری بانو کی اِس عمل سے اللّٰہ کے یہاں گرفت ہوگی يا نہیں
asked Dec 5, 2022 in طلاق و تفریق by محمد انس عفی عنہ

1 Answer

Ref. No. 2150/44-2227

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو عورت کسی کے نکاح میں پہلے سے ہے اس کا نکاح کسی دوسرے مَرد سے حرام ہے، اگر نکاح کرلیا تو نکاح باطل ہوگا، اور زنا کی مرتکبہ ہوگی، اور فوری تفریق لازم ہے، البتہ اگر عورت پہلے شوہر سے خلع لے لے یا قاضی کے یہاں فسخ نکاح کا دعوی کرے اور قاضی شرعی ضابطہ کو بروئے کار لاتے ہوئے نکاح کو فسخ کردے، تو پھر عدت گزار کر دوسرے مَرد سے نکاح کرسکتی ہے۔

ومنھا ان لا تکون منکوحۃ الغیر لقولہ تعالی "والمحصنات من النساء  وھی ذوات الازواج (بدائع الصنائع 2/548، زکریا دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 17, 2022 by Darul Ifta
...