51 views
(۸۸)سوال:ایک عالم قرآن پاک کی تین آیتوں کا انکار کرتا ہے ’’وإن کادوا لیفتنونک سے ثم لا تجد لک علینا نصیراً تک‘‘ ایسے شخص کا کیا حکم ہے۔
فقط: والسلام
المستفتی: شمش الدین، پنجاب
asked Dec 11, 2022 in متفرقات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر کوئی مسلمان قرآن کریم کی کسی ایک آیت کا بھی انکار کردے، تو وہ مرتد ہے، جس کی سزا شریعت اسلامیہ میں یہ ہے کہ اگر وہ اسی انکار پر رہے، تو اس کو لازماً قتل کردیا جائے، لیکن اس سزا کے نفاذ کے لئے اسلامی حکومت واقتدار شرط ہے، جو یہاں پر موجود نہیں؛ اس لئے یہ سزا یہاں پر نہیں دی جاتی، یہاں پر ضروری ہے کہ اس کو سمجھایا جائے اس کے شکوک وشبہات کو دور کیا جائے، اگر اس کے باوجود وہ نہ مانے، تو اس سے تعلقات ختم کردیئے جائیں، جذبات میں کوئی غیر شرعی یا غیر قانونی اقدام نہ کیا جائے۔(۱)

(۱) إذا أنکر آیۃ من القرآن أو استخف بالقرآن أو بالمسجد، أو بنحوہ مما یعظم فی الشرع، أو عاب شیئاً من القرآن کفر۔ (عبد الرحمن، مجمع الأنہر، في شرح الملتقی الأبحر، ’’کتاب السیر والجہاد: باب المرتد، ثم إن ألفاظ الکفر أنواع‘‘: ج ۲، ص: ۵۰۷)

 فما یکون کفرا بالاتفاق یوجب إحباط العمل کما في المرتد۔ (أیضاً:، ’’الصبي العاقل إذا ارتد‘‘: ج ۲، ص: ۵۰۱)

 من جحد القرآن أي کلہ أو سورۃ منہ أو آیۃ قلت: وکذا کلمۃ أو قرأۃ متواترۃ أو زعم أنہا لیست من کلام اللّٰہ تعالیٰ کفر۔ (أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ-، شرح الفقۃ الأکبر، ’’فصل: فیما یتعلق بالقرآن والصلاۃ‘‘: ص: ۲۷۹)

 

دار العلوم وقف دیوبند

 

(فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 166)

 

answered Dec 11, 2022 by Darul Ifta
...