53 views
(۹۰)سوال:میرا سوال عقیدہ کے بارے میں ہے۔ ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ یہ کلمہ طیبہ ہے۔ وسوسہ آنے کے وقت میں کلمہ طیبہ کو پڑھتاہوں۔ ایک بار کلمہ طیبہ پڑھ رہا تھا، تو طلاق کا وسوسہ آگیا، اس کے بعد یعنی ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ کے بعد میں نے ’’إلا الزوجۃ ’’یاتو ’’إلا الزوج إلا الزوجہ‘‘ بڑھا دیا۔ یہ قصدا تھا؛ لیکن مجھے اللہ رب العزت کے ساتھ شرک کا کوئی ارادہ بھی نہیں۔ (معاذ اللہ) غالب گمان کے مطابق۔ ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ اور ’’إلا الزوج‘‘ ان دونوں کے درمیان تھوڑاسا وقفہ ہے۔ کیامیرا ایمان سلب ہوگیا؟ اسی طر ح سوچ سوچ کر میرے منہ سے ’’لا إلہ إلااللّٰہ إلا الزوج‘‘ نکل گیا۔ مجھے شرک کا کوئی تھوڑا سا خیال بھی نہیں۔ ’’معاذاللّٰہ‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: منظور عالم، کشمیر
asked Dec 11, 2022 in متفرقات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:بشرط صحت سوال، اس سے ایمان سلب نہیں ہوا؛ البتہ اس طرح کے وساوس سے احتیاط ضروری ہے، وسوسہ کی طرف بالکل دھیان نہ دیں، ذہنی الجھنوں سے دور رہنے کے اسباب اختیار کریں۔(۱)

(۱) الخاطئ إذا أجری علی لسانہ کلمۃ الکفر خطأ بأن کان یرید أن یتکلّم بما لیس بکفر فجری علی لسانہ کلمۃ الکفر خطأ، لم یکن ذلک کفرا عند الکل۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۷)

وما کان خطأ من الألفاظ ولا یوجب الکفر، فقائلہ یقرّ علی حالہ، ولا یؤمر بتجدید النکاح ولکن یؤمر بالاستغفار والرّجوع عن ذلک۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار،  ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب جملۃ من لا یقتل إذا ارتد‘‘: ج ۶، ص: ۳۸۱)

(فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 168)

دار العلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 11, 2022 by Darul Ifta
...