354 views
Ref. No. 902

میرے ساتھ ایک مسئلہ پیش آیا، اس سے پہلے میں آپ کو اپنی جانکاری کے بارے میں بتادوں۔ ہم نے قرآن کا ترجمہ پڑھا تھا اس کے مطابق  طلاق تین بار میں مکمل ہوتی ہے۔(ایک بار طلاق دو پھر رجوع کرو ، سدھرنے کا موقع دو، پھر طلاق دو پھر رجوع کرو پھر سدھرنے کا موقع دو، جب بھی مسئلہ نہ بنے تو تیسری طلاق دو یہ مکمل ہوگی)۔
چند روز پہلے میری اہلیہ ہمیں اور میری ماں کو بہت نازیبا کلمات سے نواز رہی تھی ، میرے ڈانٹنے پر وہ بولی کیا تم ہمیں طلاق دیدوگے ؟ اس پر ہم نے اسے ایک بار کہا طلاق؛ صرف اسے ایک طلاق دینے کی نیت سے۔  اس کے بعد اسے دوبار طلاق اور کہا ؛ صرف اسے ڈرانے اور دھمکانے کی نیت سے۔
میرا سوال یہ ہے کہ اب اس سے رجوع کیسے کیا جاسکتا ہے؟
asked Jan 23, 2016 in Divorce & Separation by Muzahir

1 Answer

Ref. No. 893 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: صریح الفاظ میں نیت پر فیصلہ نہیں ہوتا بلکہ منھ سے نکلے الفاظ پر حکم لگتا ہے۔ اس لئے  صورت مسئولہ میں بیوی پرفقہ حنفی کے اعتبار سے تین طلاقیں واقع ہوگئیں ؛ اب رجوع کی کوئی شکل باقی نہیں رہی۔ دونوں میں علیحدگی لازم ہے۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jan 28, 2016 by Darul Ifta
...