67 views
کیا فرماتے ہےعلماءِدین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کےبارے  میں کہ:   
ایک پراپرٹی ڈیلر ہے  اور ان کے ساتھ دو تین  آدمی ایک پلاٹ میں شریک ہے تو پراپرٹی کا ڈیلر اپنے شرکا کو کہتا ہے کہ میں گاہک کو تلاش کروگا زمین کے لیے اور اس کے بدلے  تم سے کمیشن لونگا اور مشتری کو بھی کہتا ہے کہ  میں شرکاسے بات کروں گا کہ جو زمین ہمارے  درمیان مشترک ہے وہ شرکا آپ پرفروخت کریں ،لیکن  میں تم سے تمام زمین کا کمیشن لونگا تو پراپرٹی ڈیلر کے لیے جو خود عقد نہیں کرتا ہے،بلکہ عقد ان کے شرکا کرتے ہیں اپنے شرکا اور مشتری سے تمام زمین کا کمیشن لینا جائز ہے یا نہیں حالانکہ اس زمین میں اس کا بھی حصہ ہے ؟
asked Dec 19, 2022 in تجارت و ملازمت by abdullah hamide

1 Answer

Ref. No. 2164/44-2247

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مشتری سے  زمین خرید نے پر  کمیشن طے کرنا اور کمیشن لینا درست ہے، اسی طرح بائع سے بھی کمیشن طے کرکے لینے کی اجازت ہوتی ہے ،بشرطیکہ  کمیشن لینے والا  بائع یا مشتری کا وکیل نہ ہو،  البتہ جس زمین اور  پلاٹ میں وہ خود شریک ہے اس میں اپنے شرکاء سے کمیشن لینے کا حقدار نہیں ہے۔اس لئے شرکاء سے کمیشن کا مطالبہ جائز نہیں ہے۔  

قال ابن عابدین وأما الدلال فإن باع العین بنفسہ بإذن ربہا فأجرتہ علی البائع،وإن سعی بینہما وباع المالک بنفسہ یعتبر العرف، وتمامہ فی شرح الوہبانیة اھ وفی الرد: قولہ: فأجرتہ علی البائع: ولیس لہ أخذ شیء من المشتری لأنہ ہو العاقد حقیقة، شرح الوہبانیة، وظاہرہ أنہ لا یعتبر العرف ہنا لأنہ لا وجہ لہ، قولہ: یعتبر العرف: فتجب الدلالة علی البائع أو المشتری أو علیہما بحسب العرف جامع الفصولین اھ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب البیوع: ۹۳/۷، ط: زکریا دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 24, 2022 by Darul Ifta
...