129 views
ہ
کیا فرماتے ہیں  مفتیان شرع متین اس میں کہ ایک نابالغ بچی  کے ساتھ ایک  بالغ  لڑکا اس کے ساتھ جنس زبردستی بد فعلی و بد کاری  کیا ہو تو اس کے متعلق شریعت محمدی صل اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے ۔
1- کیا یہ جرم قابلِ معافی ہے ،
2- کیا بچی اس جرم کو معاف کر سکتی ہے
3- کیا بچی کی والد والدہ اس جرم کو معاف کر سکتے ہیں،
4- اس جرم کی شریعت میں کیا سزا ہے
5- مجرم کے رشتےدار وغیرہ جو معاف کرنے کو کہ رہے ہوں ان کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے،

برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب جلد از جلد عنایت فرما کر عند اللہ ما جور ہوں
والسلام اعجاز احمد

ورانسی یوپی
asked Dec 19, 2022 in متفرقات by ajaz007

1 Answer

Ref. No. 2165/44-2246

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زنا ایک جرم عظیم  ہے،شریعت اسلامیہ میں غیر شادی شدہ  زانی کی سزا ایک سو کوڑے  مارنا ہے، اور اس سزا  کا جاری کرنااسلامی حکومت میں  حاکم اسلام کا کام اور ذمہ داری ہے، حاکم اسلام یا اس کے نمائندہ کے علاوہ دوسرا کوئی یہ سزا جاری نہیں کر سکتا۔   لیکن جہاں پر اسلامی حکومت نہ ہو وہاں  کے ملکی قانون کے مطابق  کارروائی کی جائے گی ۔  زنا کا ارتکاب حقوق اللہ کی پامالی ہے، یہ حقوق العباد میں سے نہیں ہے، اس لئے لڑکی یا اس کے والدین کے معاف کرنے سے معافی نہیں ہوگی بلکہ اس لڑکے پر لازم ہے  کہ جلد اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے اور جوکچھ ہوا اس پر نادم ہو، اور پھر دوبارہ ہر گز ایسی حرکت نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے۔  امید ہے کہ اس کی بخشش ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 24, 2022 by Darul Ifta
...