107 views
السلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
شوہر اور بیوی کے  درمیان نکاح کے فورا بعد سے ہی کشیدگی رہتی تھی اور شوہر بات بات پر طلاق دینے کی بات کہتا تھا اور شوہر بیوی پر دباؤ بھی بناتا رہتا تھا  کی تم مجھ سے طلاق لے لو اور کسی قسم کی کارروائی نہ کرو ایک دن بیوی کے فون کرنے پر شوہر کسی بات سے جھگڑنے لگا اور فون کاٹ دیا  شوہر نے پانچ منٹ کے بعد اپنی بیوی کو خود ہی فون کیا اور یہ بولا  سن ری  کتیہ آج سے میرے پاس فون مت کرنا  آج کے بعد سے تجھ سے میرا کوئی رشتہ نہیں ہے  کیا اس طرح کہنے سے طلاق واقع ہوجائے گی یا نہیں علیم اللہ لکھیم پوری
asked Dec 30, 2022 in طلاق و تفریق by Arshad khan

1 Answer

Ref. No. 2175/44-2295

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ 'تجھ سے میرا رشتہ ختم' یہ کنائی الفاظ میں سے ہے، اور کنائی الفاظ سے طلاق واقع ہونے کے لئے نیت شرط ہے، اس لئے اگر شوہر نے یہ جملہ کہتے ہوئے طلاق کی نیت کی تھی تو ایک طلاق بائن  واقع ہوگئی۔ میاں بیوی دوبارہ نکاح کرکے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ البتہ شوہر کو خیال رہے کہ آئندہ صرف دو طلاق کا اختیار رہے گا۔ 

"ولو قال لها: لا نكاح بيني وبينك، أو قال: لم يبق بيني وبينك نكاح، يقع الطلاق إذا نوى." (فتاوى ہندیہ كتاب الطلاق، الباب الثاني في ايقاع الطلاق، الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق، ج:1، ص:375، ط:رشيديه)

"(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال)، وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب.

(قوله: وهي حالة مذاكرة الطلاق) أشار به إلى ما في النهر من أن دلالة الحال تعم دلالة المقال قال: وعلى هذا فتفسر المذاكرة بسؤال الطلاق أو تقديم الإيقاع، كما في اعتدي ثلاثاً وقال قبله المذاكرة أن تسأله هي أو أجنبي الطلاق." (فتاوی شامی كتاب الطلاق، باب الكنايات، ج:3، ص:297،296، ط:سعيد)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 5, 2023 by Darul Ifta
...