64 views
چاند کی گواہی میں صرف عورتوں کا جم غفیر اپنا چاند دیکھنا بیان کرے اور ان کے ساتھ کوئی مرد نہ ہو اور مطلع بھی صاف ہو تو صرف عورتوں کی گواہی سے اگلے ماہ کو شروع کیا جا سکتا ہے یا نہیں
asked Jan 7, 2023 in اسلامی عقائد by Muteeb asad

1 Answer

Ref. No. 2194/44-2396

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر آسمان ابر آلود نہ ہو تو حضرات فقہا نے رویت ہلال کے لئے جم غفیر کی رویت کو ضروری قرار دیا ہے، البتہ جم غفیر کی تفسیر کیا ہے، اس سلسلہ میں مختلف اقوال ہیں، اور صحیح قول یہ ہے کہ جن لوگوں کی خبر پر امام یا کمیٹی کو اعتماد ہو اس کے مطابق فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ لہذا اگر رویت ہلال کی خبر دینے والوں میں کبھی اتفاق ایسا ہو کہ صرف عورتیں ہی ہوں، اور وہاں یا تو مرد نہ ہوں یا مردوں نے کسی مصروفیت کی بنا پر چاند دیکھنے کا اہتمام نہ کیا ہو، تو تنہا عورتوں کی خبر پر اعتماد کیا جا سکتا ہے، جس طرح کہ آسمان کے ابر آلود ہونے کی صورت میں تنہا ایک عورت کی خبر بھی قبول کر لی جاتی ہے۔

وإذالم تكن بالسماءعلة لم تقبل الشهادة حتى يراه جمع كثير يقع العلم بخبرهم"

لأن التفردبالرؤية في مثل هذه الحالة يوهم الغلط فيجب التوقف فيه حتى يكون جمعاكثيرا ثم قيل في الكثيرأهل المحلة وعن أبي يوسف رحمه الله خمسون رجلا اعتبارا بالقسامة (بداية، 216/1)

 فإن كانت السماء مصحية ورأى الناس الهلال صاموا وإن شهد واحد برؤية الهلال لاتقبل شهادته ما لم تشهد جماعة يقع العلم للقاضي بشهادتهم، في ظاهرالرواية ولم يقدرفي ذلك تقديرا- وجه رواية الحسن – رحمه الله تعالى – أن هذامن باب الإخبارلامن باب الشهادة، بدليل أنه تقبل شهادةالواحدإذاكان بالسماءعلة ولوكان شهادةلما قبل-  لأن العدد شرط في الشهادات وإذاكان إخبارا لاشهادة فالعدد ليس بشرط في الإخبارعن الديانات، وإن كانت السماء متغيمة تقبل شهادة الواحد بلاخلاف بين أصحابنا، سواءكان حرا،أوعبدا رجلاأوامرأة غيرمحدود في قذف أومحدودا تائبا، بعدأن كان مسلماعاقلا بالغا عدلا (بدائع، 220/2)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 14, 2023 by Darul Ifta
...