68 views
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مریض نے یونانی طبیب سے  اپنی بیماری کیلئے دواء تیار کرنے کیلئے رقم پانچ ہزار رقم دی اور دواء تیار ہوگئی لیکن دواء مریض تک پہنچنے سے پہلے ہی وہ مریض فوت ہوگیا۔
نوٹ: پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کے قوانین کے مطابق مریض کے لوحقین سے ایک تحریری اجازت نامہ برائے علاج و دواء پر بھی دستخط کروائے جس میں ایک شق یہ بھی ہے کہ "مریض کو دواء کی قیمت بتا دی گئی ہے اور یہ رقم ناقابل واپسی ہے۔"

اب کیا یہ پانچ ہزار واپس کرنے ہونگے یا نہیں۔
تیار شدہ دواء طبیب ہی کے پاس ہے۔

اب جو دواء تیار ہوچکی ہے وہ صرف اسی مرض کے مزاج کے مطابق تھی کسی اور کو دینا بہت مشکل ہے الا یہ کہ اسی طرح کا مریض آئے۔
اس دواء کا کیا کیا جائے گا۔

والسلام
حکیم محمد حنظلہ لاہور
asked Jan 10, 2023 in تجارت و ملازمت by hakeemirfanshahzad

1 Answer

Ref. No. 219/44-2339

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مریض نے جو دوا آرڈر پر بنوائی ہے اور وہ دوا بن کر تیار ہوگئی تو اب مریض کو اختیار نہیں کہ وہ دوا لینے سے انکار کردے، اس لئے جب دوا بن کر تیار ہوگئی تو وہ دوا مریض کی ملک ہوگئی۔ کمپنی نے دوا بھیجی تو کمپنی نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، اب اگر دوا پہنچنے سے پہل؛ے میرض فوت ہوگیا تو چونکہ کمپنی نے اپنا کام پورا کردیاتھا اس لئے وہ پوری رقم کی مستحق ہے۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کے قانون پر دستخط کرنے کی بناء پر اس کی پاسداری آپ پر لازم ہوگی، فقہ کا قاعدہ ہے: :"الناس عند شروطہم"۔ لہذا مریض کے اہل خانہ اس دوا کو وصول کرکے کسی سے بیچ سکتے ہیں۔

وعن ابی یوسف انہ لاخیار لہما ، اما الصانع فلما ذکرنا، واما المستصنع فلان فی اثبات الخیار لہ اضرارا بالصانع لانہ لایشتریہ غیرہ بمثلہ  (ہدایہ ج3ص107 ، اشرفی بکڈپو دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 25, 2023 by Darul Ifta
...