الجواب وباللّٰہ التوفیق:تقدیر کی بحث وتحقیق میں زیادہ پڑنے کی ضرورت نہیں؛ بلکہ بچنا چاہئے۔(۱) مختصرا سمجھ لیجئے کہ تقدیر کی دو قسمیں ہیں، تقدیر معلق اور تقدیر مبرم۔ تقدیر مبرم میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں البتہ تقدیر معلق میں اس کا امکان ہے۔(۲)
۱) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، قال: خرج علینا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ونحن نتنازع في القدر، فغضب حتی إحمر وجہہ حتی کأنما فُقِئ في وجنتیہ حب الرمان، فقال: أ بہذا أمرتم أم بہذا أرسلت إلیکم؟ إنما ہلک من کان قبلکم حین تنازعوا في ہذا الأمر عزمت علیکم أن لاتنازعوا فیہ۔ (ملا علی قاری مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان: باب الإیمان بالقدر، الفصل الثاني‘‘: ج ۱، ص: ۲۷۷، رقم: ۹۸)
(۲) المعلق والمبرم کل منہما مثبت في اللوح غیر قابل للمحو، نعم المعلق فيالحقیقۃ مبرم بالنسبۃ إلی علمہ تعالیٰ۔ (أیضاً: ’’الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۲۴۰، رقم: ۷۹)
(فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد 1 ص 186)