84 views

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام اِس مسئلہ کے بارے میں:
زوج کھتا ہے میرے اور میرے بیوی کی در میان جھگڑا ہوا، میں نے ایک بُری بات فون میں پیغام دیا تھا؛ تو بیوی نے کھدی کے مجھ کو تین طلاق دے دو، والّا آپکے والد کو بتا دونگا۔ میں نے کہا اِس شرط پر تجھ کو طلاق دونگا کے میرے والد کو نہ بتائیں؛ عورت نے قبول کی۔ میں نے اس نیت و گمان پر کہ طلاق واقع نہیں ہو گی، گاڑی کو مخاطب کر کہ تین مرتبہ کہا: تو طلاقی، تو طلاقی، تو طلاقی۔
اِس تدبیر سے میرے مراد یہ تھا کہ طلاق بھی واقع نہ ہو اور بیوی کا مطالبہ بھی پوری ہو جائیں ۔
براہ کرم مدلل بیان فرمائیں اور جلدی جواب دیجئے ۔ جزاکم اللہ خیرا
مستفتی: خیرآباد - تایباد - خراسان – ایران
asked Jan 23, 2023 in طلاق و تفریق by saeedsaeedi

1 Answer

Ref. No. 2215/44-2353

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چونکہ جان بوجھ کر گاڑی کو مخاطب کرکے طلاق کو اس کی جانب منسوب کیا ہے ، اس لئے مذکورہ صورت میں اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 31, 2023 by Darul Ifta
...