120 views
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام مسءلہ ذیل کے بارے میں
ہمارے علاقے میں آلو کا کاروبار بہت زیادہ ہوتا ہے لیکن اس کی خرید وفروخت کی نوعیت الگ ہے
خریدنے والا شخص کھیت کو دیکھ کر اندازہ لگالیتا ہے کہ اس میں اتنا آلو ہوگا بس خرید وفروخت ہوجاتی

آلو کو زمین سے نکالے بغیر بس کھیت کو بیچ دیا جاتا ہے کیا یہ خریدوفروخت جاءز براہ مہربانی جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
فقط والسلام محمد اسعد
کریم پوروہ سیتاپور یوپی انڈیا
asked Jan 23, 2023 in تجارت و ملازمت by Mohd Asad Khan

1 Answer

Ref. No. 2214/44-2365

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔اگر کھیت میں آلو کی پیداوار ہوچکی ہے اور ا س کا علم بھی اس طورپر ہے کہ بعض جگہ سے نکال کر دیکھ لیا گیا ہے تو زمین میں رہتے ہوئے آلو کی بیع درست ہے ا س لیے کہ یہ بیع معدوم نہیں ہے بلکہ بیع کا حقیقی وجود ہے اور عاقدین کے درمیان کوئی نزاع کا باعث بھی نہیں ہے اور مبیع موجود ہونے کی صورت میں اس کو اندازے سے فروخت کرنا جائز ہے ۔

ومنه بيع ما أصله غائب كجزر وفجل، أو بعضه معدوم كورد وياسمين وورق فرصاد. وجوزه مالك لتعامل الناس، وبه أفتى بعض مشايخنا عملا بالاستحسان، هذا إذا نبت ولم يعلم وجوده، فإذا علم جا. (قوله بيع ما أصله غائب) أي ما ينبت في باطن الأرض، وهذا إذا كان لم ينبت أو نبت ولم يعلم وجوده وقت البيع وإلا جاز بيعه كما يأت-قال في الهندية إن كان المبيع في الأرض مما يكال أو يوزن بعد القلع كالثوم والجزر والبصل فقلع المشتري شيئا بإذن البائع أو قلع البائع، إن كان المقلوع مما يدخل تحت الكيل أو الوزن إذا رأى المقلوع ورضي به لزم البيع في الكل وتكون رؤية البعض كرؤية الكل إذا وجد الباقي(رد المحتار7/238۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 6, 2023 by Darul Ifta
...