کیا فرماتے ہیں علماءِ دین مسئلۂ ذیل کے بارے میں کہ ہمارا ایک مدرسہ ہے جس کا نام ادارۂ دینیات ہے جو شہرِ منڈی دیپ ایم پی میں واقع ہے اس مدرسہ میں ہمارے برادر مفتی محمد عرباض قاسمی صاحب تفسیرِ قرآن کا درس دیتے ہیں جس میں مردوں اور خواتین کا با پردہ نظم ہے لیکن ہمارے یہاں کے ایک صاحب کا کہنا ہے کہ عورتوں پر تفسیر ہے ہی نہیں (مشروع نہیں) نیز جماعت کے کچھ ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ تفسیر اسی گھر میں کی جا سکتی ہے جس گھر میں عشرہ اور چلہ لگائی مستورات ہوں اور مردوں کی تفسیر بھی صرف مسجد میں کی جا سکتی ہے مدرسہ میں تفسیر کرنا جائز نہیں اور یہ بھی کہنا ہے کہ تفسیر سننے کے لئے چلہ اور عشرہ لگانا لازم ہے!
کیا مذکورہ تمام باتیں از روئے شرع درست ہیں؟ اگر درست نہیں تو پھر اس طرح کی باتیں کر کے تفسیر سے روکنے والے کا کیا حکم ہے؟ از راہِ کرم وضاحت کے ساتھ تحریر فرمائیں!
حافظ محمد عمران ایم پی