125 views
کیا فرماتے ہیں علماءِ دین مسئلۂ ذیل کے بارے میں کہ ہمارا ایک مدرسہ ہے جس کا نام ادارۂ دینیات ہے جو شہرِ منڈی دیپ ایم پی میں واقع ہے اس مدرسہ میں ہمارے برادر مفتی محمد عرباض قاسمی صاحب تفسیرِ قرآن کا درس دیتے ہیں جس میں مردوں اور خواتین کا با پردہ نظم ہے لیکن ہمارے یہاں کے ایک صاحب کا کہنا ہے کہ عورتوں پر تفسیر ہے ہی نہیں (مشروع نہیں) نیز جماعت کے کچھ ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ تفسیر اسی گھر میں کی جا سکتی ہے جس گھر میں عشرہ اور چلہ لگائی مستورات ہوں اور مردوں کی تفسیر بھی صرف مسجد میں کی جا سکتی ہے مدرسہ میں تفسیر کرنا جائز نہیں اور یہ بھی کہنا ہے کہ تفسیر سننے کے لئے چلہ اور عشرہ لگانا لازم ہے!
کیا مذکورہ تمام باتیں از روئے شرع درست ہیں؟ اگر درست نہیں تو پھر اس طرح کی باتیں کر کے تفسیر سے روکنے والے کا کیا حکم ہے؟ از راہِ کرم وضاحت کے ساتھ تحریر فرمائیں!
حافظ محمد عمران ایم پی
asked Jan 26, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by حافظ محمد عنایت اللہ

1 Answer

Ref. No. 2218/44-2348

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ درسِ تفسیر سننے کے لئے  عشرہ یا چلہ لگانایا مدرسہ و مسجد کی کوئی شرط کسی جگہ مذکور نہیں ہے۔ لوگوں کی اس طرح کی  بے سند باتیں جہالت کی بناء پر ہوتی  ہیں، انکا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی مدرسہ یا مسجد یا کسی ہال میں جہاں یکسوئی کے ساتھ  تفسیر سن سکتے ہوں وہاں درس تفسیر کا انعقاد درست ہے اور جگہ جگہ تفسیری پروگرام منعقد ہونے چاہئیں۔ مردوں کی طرح عورتوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ قرآن کے پیغام کو سنیں اور سمجھیں اور اپنی زندگی میں ایک قابل قدر تبدیلی لائیں اور آخرت کو سنواریں۔ اور آج کل جبکہ اکثر مرد حضرات دنیوی مشاغل میں الجھے ہیں اور دینی علوم سے بہت دور ہیں، اگر عورتوں کو بھی علم دین سے اس طرح دور کردیا گیا تو مفاسد میں اضافہ ہوگا، تاہم عورتوں کا کسی جگہ جمع ہونے کے لئے ضروری احتیاطی تدابیر بروئے کار لانا اہم ذمہ داری ہے، اس میں کوتاہی بالکل نہ برتی جائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 31, 2023 by Darul Ifta
...