52 views
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرت مفتى صاحب ہم متحدہ عرب امارات میں آبادی سے تقریباً 55 کلومیٹر دور صحرا میں ایک پراجیکٹ میں ڈیوٹی کرتے ہیں،وہاں سے جمعہ کی نماز کے لیے جانا ممکن نہیں ہے ۔کیا ہم وہاں جمعے کی نماز آپس میں ادا کرسکتے ہیں ؟
asked Feb 2, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by Suhailmuhammad

1 Answer

Ref. No. 2234/44-2375

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صحراء  میں جمعہ کی نماز درست نہیں، اس لئے آپ لوگ صحراء میں ظہر کی نماز ادا کریں۔  جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ قصبہ، بڑے گاؤں، شہر یا فنائے شہر میں ادا کی جائے۔

إعلاء السنن: (1/8، ط: ادارۃ القرآن)
عن علی رضی الله تعالی عنه قال : لا جمعة ولا تشریق ولا صلاة فطر ولا اضحي الا في مصر جامع أو مدينة عظيمة.
رد المحتار: (537/1، ط: سعید)
"
وتقع فرضاً في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق،.... وفيما ذكرنا إشارة إلى أنها لاتجوز في الصغيرة".
و فيه أيضًا: (138/2، ط: سعید)
"
لاتجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب، كذا في المضمرات".
بدائع الصنائع: (260/2، ط: سعید)
"
عن أبي حنيفة رحمه الله: أنه بلدة كبيره فيها سكك وأسواق ولها رساتيق، وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم مجشمته وعلمه أو علم غيره، والناس يرجعون إليه فيما يقع من الحوادث، وهذا هو الأصح"
الھندیة: (145/1)
ولا جمعۃ بعرفات اتفاقاً کذا في الکافي۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 5, 2023 by Darul Ifta
...