76 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت مفتی صاحب زید کھانے کی سنت بتا رہا تھا اورکھانے کے بعد کی دعا الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمین

اس دعا کو پڑھا (من) کے الفاظ کو چھوڑتے ہوئے

تو زید کو کسی نے کہا کہ آپ اس طریقے سے دعا نہ پڑھیں
تو زید نے مفتی تقی عثمانی صاحب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مفتی صاحب  دعا بتاے  ہیں
اور زید نے یہ بھی کہہ دیا کہ میں اس دعا کا قائل نہیں ہوں
 زید سے بحث کرنے والے لوگ کہنے لگے کہ آپ قائل کا لفظ استعمال نہیں کر سکتے
کیونکہ قائل کا لفظ محدثین حضرات استعمال کرتے ہیں
تو اس میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا قائل کا لفظ محدثین کے لیے خاص ہے
asked Feb 5, 2023 in حدیث و سنت by Aalameen

1 Answer

Ref. No. 2240/44-2386

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھانے کے بعد کی دعا میں زیادہ تر روایتوں میں من کا لفظ نہیں ہے جب کہ بعض روایت میں جیسے کنز العمال اور جمع الفوائد میں من کے ساتھ بھی ہے اکثر احادیث کی کتابوں میں بغیر من کے ہی موجود ہے۔ مصنف ابن ابی شیبۃ میں ہے ،۔ عن إسماعيل بن أبي سعيد، قال: كان أبو سعيد الخدري إذا وضع له الطعام قال: الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين(مصنف  ابن ابی شیبۃ ،باب تسمیۃ فی الطعام ،5/139)سنن ابن ماجہ میں روایت ہے  عن أبي سعيد، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم: إذا أكل طعاما قال:الحمد لله الذي أطعمنا، وسقانا وجعلنا مسلمين(سنن ابن ماجہ، باب ما یقول اذا فرغ من الطعام ،2/1092،حدیث نمبر:3283)سنن ابوداؤد میں ہے :عن أبي سعيد الخدري، أن النبي -صلى الله عليه وسلم- كان إذا فرغ من طعامه قال:الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين(سنن ابوداؤد،باب ما یقول الرجل اذا طعم ،5/659)اس کے علاوہ مسند احمد، السنن الکبری ،شعب الایمان وغیرہ کتب حدیث میں یہ دعا موجود ہے لیکن من کا لفظ نہیں ہے جب کہ بعض کتب حدیث میں یہ لفظ موجود ہے جیسے کنز العمال میں ہے : كان إذا فرغ من طعامه قال: الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمين.(کنز العمال ،7/104)اس لیےدونوں طرح درست ہے ۔

جہاں تک قائل لفظ کا تعلق ہے یعنی زید کہتا ہے کہ میں اس کا قائل نہیں ہوں ا س کا مطلب ہے میں یہ لفظ ادا نہیں کرتا اس لیے کہ یہ روایت میں نہیں ہے، باقی قائل کا کوئی اصطلاحی مفہوم نہیں ہے ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 11, 2023 by Darul Ifta
...