57 views
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ میں کہ
ہمارے علاقے میں ایک شخص کو کتے نے کاٹ لیا ہے ، جس کا علاج ہمارے علاقے میں ایک غیر مسلم شخص جھاڑ پھونک کے ذریعہ کرتا ہے جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کچھ پڑھ کر پلیٹ کی پشت پر پھونکتا ہے  اور پھر اس سے مریض کا علاج کرتا ہے ،
     کیا اس طرح سے علاج کرانا شریعت کی رو سے درست ہے ، جواب مرحمت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں ،
asked Feb 6, 2023 in متفرقات by Qasmi1381

1 Answer

Ref. No. 2243/44-2385

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگراس کے علاوہ کوئی اور طریقہ علاج نہ ہو، اور وہ غیرمسلم خود ہی کچھ پڑھتاہو اور پھونکتاہو، اور یقینی طور پر معلوم نہ ہو کہ وہ شرکیہ کلمات پڑھتاہے  تو اس سے علاج کرانے کی گنجائش ہے، گوکہ پرہیز بہتر ہے۔  اور اگر یقینی طور پر اس کے شرکیہ کلمات کا علم ہو تو اس سے علاج کرانا جائز نہیں ہے۔

في ”مرقاة المفاتیح“: (بقول: إن الرقي) أي رقیة فیہا اسم صنم أو شیطان أو کلمة کفر أو غیرہا مما لایجوز شرعاً ومنہا لم یعرف معناہا (۸/۳۷۱، کتاب الطب والرقی مطبوعہ، فیصل دیوبند) وعن عوف بن مالک الأشجعي قال: کنا نرقی في الجاھلیة، فقلنا: یارسول اللہ! کیف تری فی ذلک؟ فقال: ”اعرضوا عليّ رقاکم، لابأس بالرقي مالم یکن فیہ شرک۔ رواہ مسلم۔ (مرقاة المفاتیح: ۸/۳۵۹، مطبوعہ، فیصل دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 9, 2023 by Darul Ifta
...