145 views
ہماری مسجد کے امام صاحب نکاح کی اجرت 3500 روپے وصول کرتے ہیں ۔۔ مسجد کی کمیٹی کے لوگ امام صاحب سے 700 روپے نکاح کے رجسٹر کے نام پر وصول کر لیتے ہیں۔۔  جبکہ لڑکے والے پوری رقم امام صاحب کو ہی دیتے ہیں۔۔ یعنی کمیٹی کے ذریعہ 700 روپے وصول کرنے کی بات انکو معلوم نہیں ہوتی ہے۔۔   یہ سلسلہ بہت وقت سے چل رہا ہے ۔۔

ا۔ مسجد کی کمیٹی کا امام صاحب سے اس طرح پیسے وصول کرنے کا کیا حکم  ہے؟؟
 
٢۔ نکاح کا رجسٹر امام صاحب کا ہوتا ہے یا مسجد کا ؟؟
asked Feb 10, 2023 in نکاح و شادی by MEHTAB ALAM

1 Answer

Ref. No. 2253/44-2402

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نکاح پڑھانے والے امام کا نکاح کی فیس لینا شرعا جائز ہے، اور یہ فیس امام یا قاضی اور نکاح پڑھوانے والے کے درمیان جو طے ہوجائے وہ درست ہے۔ البتہ مسجد کمیٹی کا امام صاحب سے 700 روپئے وصول کرنا اگر کسی معاہدہ کی بناء پر ہے یعنی امام مقرر کرتے وقت کوئی معاہدہ اس سلسلہ میں ہواہو  تو اس کے مطابق ان سے اس کی وصولیابی درست ہوگی ورنہ درست نہیں ہوگی۔ نکاح کا رجسٹر عموما امام کا ہی ہوتاہے۔  نکاح کا رجسٹر کس کا ہے یہ مسجد والوں سے ہی معلوم کیاجائے۔

"وَفِي فَتَاوَى النَّسَفِيِّ: إذَا كَانَ الْقَاضِي يَتَوَلَّى الْقِسْمَةَ بِنَفْسِهِ حَلَّ لَهُ أَخْذُ الْأُجْرَةِ، وَكُلُّ نِكَاحٍ بَاشَرَهُ الْقَاضِي وَقَدْ وَجَبَتْ مُبَاشَرَتُهُ عَلَيْهِ كَنِكَاحِ الصِّغَارِ وَالصَّغَائِرِ فَلَايَحِلُّ لَهُ أَخْذُ الْأُجْرَةِ عَلَيْهِ، وَمَا لَمْ تَجِبْ مُبَاشَرَتُهُ عَلَيْهِ حَلَّ لَهُ أَخْذُ الْأُجْرَةِ عَلَيْهِ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ. وَاخْتَلَفُوا فِي تَقْدِيرِهِ، وَالْمُخْتَارُ لِلْفَتْوَى أَنَّهُ إذَا عَقَدَ بِكْرًا يَأْخُذُ دِينَارًا وَفِي الثَّيِّبِ نِصْفَ دِينَارٍ وَيَحِلُّ لَهُ ذَلِكَ هَكَذَا قَالُوا، كَذَا فِي الْبُرْجَنْدِيِّ". ( كتاب أدب القاضي، الْبَابُ الْخَامِسَ عَشَرَ فِي أَقْوَالِ الْقَاضِي وَمَا يَنْبَغِي لِلْقَاضِي أَنْ يَفْعَل، ٣ / ٣٤٥)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 14, 2023 by Darul Ifta
...