207 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت مفتیان کرام ایک مسئلے میں رہنمائی فرمائیں کھانے میں بیٹھنے کا کیا طریقہ ہے جیسا کہ بعض حضرات تین طریقے بتاتے ہیں بیٹھنے کے دو جانو ایک جانو اور اکڑو

اگر اکڑوں بیٹھنے کی سنت میں شامل ہے تو  کیا کیفیت ہے
اکڑوں بیٹھنے کی

ایک اور مسئلے کی وضاحت فرمائیں تبلیغی جماعت کے امیر حضرت مولانا سعد صاحب کی نسب نامہ کیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نصیب سے ملتی ہے اس کی کیا حقیقت ہے وضاحت فرمائی ہے
asked Feb 14, 2023 in حدیث و سنت by Zahid ansari

1 Answer

Ref. No. 2256/44-2411

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ کھانا کھانے کے لئے بیٹھنے میں تواضع کی ہیئت اختیار کرنی چاہئے، لہذا جس طرح تشہد میں دو زانو بیٹھتے ہیں، اس طرح کھانے کے لئے  دو زانو بیٹھنا یا دو نوں قدموں کے بل اکڑوں ہوکربیٹھنا یا دائیں پیر کو اٹھاکر اور بائیں پیر کو بچھا کر بیٹھنا سنت  طریقہ ہے۔ تاہم اگر کسی کو کوئی عذر ہو تو وہ حسبِ سہولت جس طرح چاہے  بیٹھ سکتاہے، اس معاملے میں کسی پر سختی سے نکیر کرنا ہر گز درست نہیں، بلکہ ترغیب سے کام لینا چاہیے۔

2۔ مولانا سعد صاحب کا نسب نامہ مجھے معلوم نہیں، براہِ راست ان سے ہی اس کو معلوم کرنا چاہئے، یا پھر اس طرح کی غیرمفید بحث سے اجتناب کرنا چاہئے۔

قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اٰکل کما یأکل العبد، وأجلس کما یجلس العبد؛ فإنما أنا عبد۔ (شعب الإیمان للبیہقي ۵؍۱۰۷ رقم: ۵۹۷۵)

عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُقعِیًا یأکل تمرًا۔ (صحیح مسلم، کتاب الأشربۃ / باب استحباب تواضع الآکل وصفۃ قعودہ ۲؍۱۸۰ رقم: ۲۰۴۴)

عن أپی جحیفة قال: قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: لا أکل متکئًا ۔ رواہ البخاری (مشکاة المصابیح: ۳۶۳، کتاب الأطعمة الفصل الأول)

فالمستحب في صفۃ الجلوس للآکل أن یکون جاثیًا علی رکبتیہ وظہور قدمیہ، أو ینصب الرجل، یجلس علی الیسریٰ۔ (فتح الباري، کتاب الأطعمۃ / باب الأکل متکأً، الجزء التاسع ۱۲؍۶۷۶ تحت رقم: ۵۳۹۹)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 20, 2023 by Darul Ifta
...