72 views
شفیق کے دل میں طلاق کے بارے میں خیالات آرہے تھے شفیق کے دل میں خیال آیا کہ شفیق کی طلاق ہو گئی ہے شفیق نے زبان سے کہا غلطی ہوگئی کیا اس طرح شفیق کی طلاق کا اقرار ہو گیا جبکہ یہ اقرار اس نے غلط فہمی میں کیا تھا غلطی ہو گئی لفظ کہنے سے شفیق کے نکاح کا کیا بنے گا.
asked Feb 14, 2023 in نکاح و شادی by Hassaan

1 Answer

Ref. No. 2260/44-2413

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے طلاق کا تلفظ ضروری ہے، صرف دل میں خیال آنے سے  طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے غلطی ہوگئی کہنے سے طلاق کا اقرار نہیں سمجھاجائے گا، اور بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ میاں بیوی کا رشتہ بدستور قائم ہے۔

ورکنہ لفظ مخصوص وہو ماجعل دلالة علی معنی الطلاق من صریح أو کنایة ․․․․․ وأراد اللفظ ولو حکماً لیدخل الکتابة المستبینة: الدر مع الرد: ۴/۴۳۱، زکریا دیوبند۔

 (وھو)لغۃ :رفع القید ۔۔۔وشرعا (رفع قید النکاح فی الحال )بالبائن (اوالمال )بالرجعی (بلفظ مخصوص)ھو ماشتمل علی الطلاق۔(ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الطلاق،ج4ص426،25،24)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 20, 2023 by Darul Ifta
...