65 views
علی اگر تنہائی میں طلاق کی نیت سے طلاق کا لفظ تحریر کرے یا بولے اور اس میں ایک لفظ کی اضافت نہ کرے تو کیا علی کی بیوی راشدہ مطلقہ ہوجائے گی دارلعلوم کا فتوی ہے مذکورہ صورت میں راشدہ مطلقہ ہوجائے گی جبکہ دارلعلوم دیو بند وقف کا اس معاملے میں فتوی لگتا ہے کہ نہیں ہوگی کیونکہ دارلعلوم وقف دیوبند راشدہ کے سامنے علی کا اشدہ کو طلاق دینا لازمی سمجھتا ہے یہ بات آئمہ اربعہ کے فتوی اور مضبوط دلائل سے ثابت کریں
asked Mar 1, 2023 in طلاق و تفریق by حسان

1 Answer

Ref. No. 2285/44-3450

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ نے دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند کے فتوی میں تعارض کو ظاہر کیا ہے، آپ کے لئے ضروری تھا کہ دونوں فتاوی کو بھی ساتھ  میں منسلک کرتے، تاکہ دونوں فتاوی کو پڑھ کر فیصلہ کرنے میں سہولت ہوتی۔ جہاں تک سوال کاتعلق ہے تو طلاق کے باب میں حضرات فقہاء نے بیوی کی طرف اضافت کو ضروری قراردیاہے، اضافت چاہے حقیقی ہو یا معنوی ہو، یعنی بیوی  کی طرف نسبت صراحتا ہو یا کنایۃ ہو یا اقتضاء ہو، کسی طرح بھی قرائن سے اضافت الی الزوجۃ متعین ہوجائے، تو طلاق واقع  ہوجائے گی، لیکن اگر کسی طرح بھی زوجہ کی طرف  نسبت نہ ہو، اور نہ ہی عرف و عادت کے مطابق  زوجہ کی طرف نسبت کافی ہو، تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اس سلسلہ میں دلائل حسب ذیل ہیں: لترکہ الاضافۃ ای المعنویۃ فانھا الشرط والخطاب من الاضافۃ المعنویۃ کذا الاشارۃ نحو ھذہ طالق وکذا نحو امرئتی طالق وزینب طالق – اقول وماذکرہ الشارح من التعلیل اصلہ لصاحب البحر آخذا من البزازیۃ فی الایمان قال لھا: لاتخرجی من الدار الا باذنی فانی حلفت بالطلاق فخرجت لایقع لعدم حلفہ  بطلاقھا ویحتمل الحلف بطلاق غیرھافالقول لہ۔ (ردالمحتار 3/268)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered May 7, 2023 by Darul Ifta
...