181 views
Ref. No. 973

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتےہیں مفتیان دین مسئلہ ذیل میں
زید کی دو بھنیں ہیں اور زید کےوالد نے ترکے میں اٹھارہ سو(1800)اسکوائر فٹ کی زمین پر ایک تعمیر شدہ گھر چھوڑاہے اور زید کی چھوٹی بہن نے اپناحصہ معاف کر دیا ہےاور زید کی بڑی بہن اپنا حصہ لیناچاہتی ہے لیکن زید اسکو اسکی قیمت دینا چاہتا ہےمگر بڑی بہن قیمت لینے پر تیار نہیں ہے.آیا اسکی رضامندی کے بغیر اسے اسکی قیمت دی جا سکتی ہے یا نہییں اگر دی جا سکتی ہے تو اسکی رقم کیا ہو گی.بصورت دیگر زمین دی جائیگی تو اسکو کتنی دی جائے گی
المستفتی
محمد تنویر عالم مدھو بنی بھار، انڈیا
asked Feb 25, 2016 in احکام میت / وراثت و وصیت by SHIRAZ AHMAD

1 Answer

Ref. No. 967

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: بشرط صحت سوال اگر زید کے والد کے وارثین میں کل تین ہی افراد ہیں تو کل جائداد کو چار حصوں میں  تقسیم کرکے دو حصے زید کو اور  ایک وہ حصہ جو اس بہن کے حصہ میں آتا ہے جو مصالحت کرچکی ہے زید ہی کو دے کر یعنی زید کو کل تین حصے ملیں گے، باقی ایک حصہ مطالبہ کرنے والی بہن کو دیدیا جائے۔ بہن جس پر راضی ہو وہی صورت اختیار کریں ۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 29, 2016 by Darul Ifta
...