256 views
حضرت مفتی صاحب دو تین مسائل میں تبادلئہ خیال کرنا ہے
1-نماز کی حالت میں تھوکنا اور ناک سنکنا مکروہ ہے جیسا کہ عُمْدَۃُالْفِقَہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 128 میں لکھا ہے
 لیکن عورت جب حاملہ ہوتی ہے تو اسکے منھ سے بار بار تھوک آتا ہے اور یہ اسکی قدرتی مجبوری ہے تو کیا وہ نماز کی حالت میں تھوک سکتی ہے یا نہیں؟

2-زید نے بکر سے 50000 ہزار کا مال خریدا اور بدلہ میں زید نے بکر کو 10 یا 20 ہزار کا بل بناکر دیا وہ اسلئے تاکہ سرکار زید سے ٹیکس کم وصول کرے اور اگر زید پورے پچاس ہزار کا بل بناتا ہے تو اگلی کمپنی پورا ٹیکس نہیں دیتی ایسی صورت میں زید کو نقصان ہوتا ہے تو کیا زید کا اس طرح کم پیسے کا بل بنانا جائز ہے یا نہیں؟
asked Feb 27, 2016 in متفرقات by احمدقاسمی

1 Answer

Ref. No.

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: ایسی صورت میں نماز کی حالت میں بائیں طرف تھوکنے کی گنجائش ہے۔ ناجائز  اور ناحق ٹیکس  سے بچنے کے لئے ایسا حیلہ اختیار کرنا درست ہے، تاہم معاملہ صاف ستھرا ہو کہ بائع اور مشتری کے درمیان کسی قسم کے نزاع کا اندیشہ مستقبل میں نہ ہو، البتہ جو جائز اور مناسب ٹیکس ہوں ان میں ایسا نہ کیا جائے۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 29, 2016 by Darul Ifta
...