29 views
کسی امام یا بزرگ کے نام سے نذر ونیاز کرنے کا حکم:
(۳۲)سوال:کسی بزرگ یا ولی اللہ کے نام سے نذرو نیاز کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا شریعت اسلامیہ میں ایسا کرنا جائز ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: الطاف، کھنڈوا، ایم پی
asked May 24, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:شریعت اسلامیہ میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے مروجہ نذر ونیاز کرنا بدعت ہے اور یہ ناجائز امور میں سے ہے اس طرح کے کام سے بچنا ضروری ہے۔(۱)

(۱) ولم یکن لہ أصل من الشریعۃ الغراء۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، العرف الشذي، ’’أبواب العیدین، باب ما جاء في التکبیر في العیدین‘‘: ج ۱، ص: ۵۶۸)
وہو أیضاً: بدعۃ لم یرد فیہ شیء بہ علی أن الناس إنما یفعلون ذلک تعظیماً لہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فالعوام معذورون لذلک بخلاف الخواص۔ (أحمد بن محمد، الفتاوی الحدیثیۃ: ج ۱، ص: ۵۸)
وأعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربا إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام۔ (ابن عابدین، الد المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب ما یفسد الصوم ومالا یفسدہ، مطلب في النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام‘‘: ج ۳، ص: ۴۲۷)
وأما النذر الذي ینذرہ أکثر العوام علی ما ہو مشاہد کأن یکون    … لإنسان غائب أو مریض، أو لہ حاحۃ ضروریۃ فیأتي بعض الصلحاء فیجعل سترہ علی رأسہ … إلی… فہذا النذر باطل بالإجماع۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصوم: قبیل باب الاعتکاف‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۸)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص334

answered May 25, 2023 by Darul Ifta
...