45 views
بکرے کی رقم کا مزار پر چڑھانا:
(۵۲)سوال:زید نے خاص قسم کا ایک بکرا پالا تھا جب وہ مزار پر چڑھانے کی غرض سے لے جا رہا تھا تو عمر نے اس سے وہ بکرا خرید لیا اور عمر نے کہا کہ یہ قیمت لے جا کر مزار پر چڑھا دے کیا عمر کے لئے یہ بکرا خریدنا اور اس کا گوشت کھانا جائز ہے اور قیمت مزار پر چڑھانا جائز ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی محمد نعیم قاسمی، کشمیر
asked May 28, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر عمر نے بکرا خرید کر اللہ کے نام پر ذبح کیا تو اس کا کھانا بلا شبہ درست ہے،(۱) لیکن یہ کہنا کہ یہ رقم وہاں چڑھا دینا جائز نہیں، فروخت کرنے والا اس رقم کا مالک ہے جو چاہے کرے۔(۲)

(۱) وأعلم أن المدار علی القصد عند إبتداء الذبح فلا یلزم أنہ لو قدم للضیف غیرہا أن لا تحل۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الذبائح‘‘: ج ۹، ص: ۴۴۹)
(ذبح لقدوم الأمیر) ونحوہ کواحد من العظماء (یحرم) لأنہ أہل بہ لغیر اللّٰہ (ولو) وصلیۃ (ذکر اسم اللّٰہ تعالی)۔ (’’أیضاً‘‘)
(ولو) ذبح (للضیف) (لا) یحرم لأنہ سنۃ الخلیل وإکرام الضیف إکرام اللہ تعالیٰ۔ والفارق أنہ إن قدّمہا لیأکل منہا کان الذبح للّٰہ والمنفعۃ للضیف أو للولیمۃ أو للربح، وإن لم یقدّمہا لیأکل منہا بل یدفعہا لغیرہ کان لتعظیم غیر اللّٰہ فتحرم۔ (’’أیضاً‘‘)
(۲) والنذر للمخلوق لا یجوز لأنہ عبادۃ والعبادۃ لا تکون للمخلوق، أیضاً: فما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت وغیرہا وینقل إلی ضرائح الأولیاء تقربا إلیہم فحرام بإجماع المسلمین۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصوم: باب الاعتکاف‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۱)
عن ثابت عن أنس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا عَقْر في الإسلام۔ قلت کان أہل الجاہلیۃ یعقرون الإبل علی قبر الرجل الجواد یقولون نجازیہ علی فعلہ لأنہ کان یعقرہا في حیاتہ فیطعمہا الأضیاف فنحن نعقرہا عند قبرہ لتأکلہا السباع والطیر فیکون مطعما بعد مماتہ کما کان مطعما في حیاتہ۔ (أبو سلیمان، معالم السنن، ’’ومن باب کراہیۃ الذبح عند المیت‘‘: ج ۱، ص: ۳۱۵)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص356

answered May 28, 2023 by Darul Ifta
...