70 views
مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے ٹیلی گرام، فیس بک، واٹس ایپ وغیرہ جیسے سوشل میڈیا میں دینِ اسلام سے متعلق بے شمار علمی خدمات دیکھے ہیں ان میں سے ایک خدمت دینی مسائل کی بھی ہے اس طرح کہ کچھ مفتیان کرام نے مسائل سے متعلق گروپ اور چینل وغیرہ بنائے رکھے ہیں اور ان کے متعلقین ان سے ان گروپ وغیرہ میں دینی مسائل بھی پوچھتے رہتے ہیں اور مفتیان کرام کبھی کبھار مختصر انداز میں اور کبھی کبھار بالترتيب اور بالتفصیل ان سوالات کے جوابات بھی لکھتے ہیں اور ان حل کردہ مسائل کو یکجا چینل وغیرہ میں محفوظ اور جمع کرکے بھی رکھتے ہیں تو اس طرح ان مفتیان کرام کا باضابطہ اور باقاعدہ جگہ جگہ پر دارالافتاء ہوتے ہوئے مسائلی خدمت کا شرعی حکم کیا ہے؟
asked May 30, 2023 in اجماع و قیاس by munawwarbhatabari

1 Answer

Ref. No. 2350/44-3538

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     بعض لوگوں کی مصروفیات ایسی ہیں  کہ مدرسہ کے تعلیمی اوقات میں ان کے لئے مدرسہ آنا مشکل ہوتاہے، اس لئے ایسے لوگوں کے لئے  کسی بھی مناسب پلیٹ فارم سے  آن لائن مسائل معلوم کرنے کی سہولت مہیاکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ بھی  وقت کا تقاضا اور دین کی خدمت  ہے۔ البتہ تصویر کے ساتھ مسائل بیان کرنے کی  کوئی ضرورت نہیں ہے اس لئے تصویر سے بچنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jun 3, 2023 by Darul Ifta
...