الجواب وباللّٰہ التوفیق:میت کے ایصال ثواب کے لئے قرآن پاک پڑھ کر میت کو ثواب بخشنے کے لئے شرعی طریقہ پر کوئی دن یا وقت مقرر نہیں ہے، بہتر یہ ہے کہ انتقال کے بعد ہی ایصال ثواب کا اہتمام کرلیں تاکہ میت سے سوال وجواب ہونے سے پہلے پہلے میت کے لئے ذخیرہ مغفرت ہوجائے، اس میں کسی خاص دن کو رواج بنا کر مقرر کر لینا خلاف شریعت اور بدعت کہلائے گا؛ بلکہ میت کے لیے کسی دن بھی ایصال ثواب کردیا جائے۔(۱) جو کھانا پڑھنے والوں، پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے لئے بنایا جاتا ہے اور اس کو ضروری سمجھا جاتا ہے، خواہ کسی میں وسعت نہ ہو، یہ بھی رسم ورواج ہوکر بدعت بن جائے گا، یہ بھی قابل ترک ہے۔(۲) البتہ اگر کوئی شخص اپنے پیسے سے میت کے ایصال ثواب کے لئے کھانا بنادے تو اس کے مستحق غریب آدمی ہیں، مالداروں کے لئے اس کا کھانا جائز نہیں ہے۔ایسے ہی میت کے گھر والے کا مہمانوں کے لئے کھانا بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(۳)
(۱) فللإنسانِ أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ عند أہل السنۃ والجماعۃ … ویصل ذلک إلی المیت وینفعہ۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی، مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في حملہا ودفنہا‘‘: ص۶۲۱)
(۲) ویکرہ اتخاذ الضیافۃ من الطعام من أہل المیت لأنہ شرع في السرور لا في الشرور، وہي بدعۃ مستقبحۃ۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في الدفن‘‘: ج ۲، ص: ۱۵۱)
(۳) {إِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} (سورۃ التوبۃ: ۶۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص399