309 views
Ref. No. 1011

کیا اللہ کو مرشد کے ذریعے دیکھنے کی ضرورت ہے؟ کیا اللہ خود نہیں دیکھ سکتا؟کیا یہ نبی کا ہی مقام نہیں،کہ حضورﷺ کی اطاعت اور رضا سے اللہ راضی ہوتا ہے؟کیا شیخ صاحب نے اپنی اِس عبارت میں پیروں کونبوت کے درجے میں قطعیت نہیں دے دی،اور کیا پیروں کو اس درجے میں اپنا قطعی پیشوا سمجھنا درست ہے؟
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اُس شیخ کے بارے میں جو اپنے مریدوں کو مندرجہ ذیل ارشادات کی تعلیم دیتا ہے۔ (پیر صاحب کے ارشادات اُن کے اپنے الفاظ میں)
(۲) مرید اپنے شیخ کے ظاہر پر نظر نہ کرے بلکہ اُس باطنی نعمت پر نظر رکھے جو اُسکے دل میں ہے۔ سوال: دلوں کا حال تو صرف اللہ جانتا ہے۔ایک عام آدمی پیروں کے دلوں میں جھانک کر کیسے دیکھے،اور کیسے معلوم کرے کہ اُنکے باطنی حالات کیا ہیں؟
(۳) جس طرح سالک پر شرک سے بچنا لازم ہے،اسی طرح شیخ کی موجودگی میں غیر کی طرف میلان کی بھی ممانعت ہے۔ سوال: کیا شیخ صاحب نے اپنی اِس عبارت میں پیروں کو الُوہیت کے درجے میں لا کھڑا نہیں کر دیا؟ کہ جس طرح اللہ سے شرک نہیں کرنا چاہیٔے،اسی طرح پیر سے بھی شرک کی ممانعت ہے۔کیا شیخ کے لیٔے اللہ کی مثال دی جا سکتی ہے؟

(۵) مرید کو چاہیٔے کہ شیخ کی بیوی کواپنی والدہ کا درجہ دے۔ وَاَزوَاجُہُ اُمَّہَاتُہُم(اسکی بیویاں انکی مائیں ہیں)اسکی دلیل ہے۔ سوال: ہم سب جانتے ہیں کہ اللہ نے حضورﷺ کی ازواجِ مطہرات کو اُمہاتُ المؤمنین (مؤمنوں کی مائیں)کہا ہے۔ کیا شیخ صاحب نے اپنی اِس عبارت میں پیروں کونبوت کے درجے میں لاکھڑا نہیں کر دیا؟ کہ مرید اپنے شیخ کی بیوی کو اپنی ماں کا درجہ دے۔کیا قرآن مجید کی یہ آیت صحابۂ کرامؓ کی بیویوں کو بھی ماں کے درجے میں سمجھنے کی تعلیم دے رہی ہے؟اگر نہیں تو کیا پیر کا درجہ صحابہؓ سے بھی آگے سمجھا جا سکتا ہے؟ کیا شیخ کی بیوی کے لیٔے ازواجِ مطہرات کی مثال دی جا سکتی ہے؟
(۶) مرید کو چاہیٔے کہ وہ اپنے شیخ کی صریحاً یا اشارۃً اجازت کے بغیر اس زمانہ کے کسی بھی بزرگ کی زیارت نہ کرے،اگرچہ وہ بزرگ اسکے شیخ کےبڑے دوستوں میں سے ہوں۔اس سے دلجمعی میں انتشار کا اندیشہ ہے۔ سوال: کیا شیخ صاحب اپنی اس عبارت میں اپنے مریدوں کی یہ ذہن سازی نہیں کر رہے کہ وہ اپنے پیر کی اجازت کے بغیراس زمانہ کے کسی بھی عالم یا شیخ سے ملاقات نہ کریں،ملاقات تو دُور کی بات،زیارت یعنی دیکھنے کی بھی اجازت نہیں؟کیا یہ علماء بیزاری کا سبق نہیں؟کیا شیخ صاحب لوگوں کو علماء کرام(جو کہ وارث الانبیاء ہیں)سے دُور رہنے کا سبق نہیں دے رہے؟
(۷) مریدکو چاہیٔے کہ وہ شیخ کی نیند کواپنی عبادت سے افضل سمجھے۔ سوال: کیا عبادت میں فرض نماز نہیں آتی؟کیا شیخ صاحب یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اگر فرض نماز کا وقت بھی ہو جائے،اور مرید نماز پڑھنا بھی چاہتا ہے،لیکن چونکہ شیخ صاحب اُسکے پاس لیٹے سو رہے ہیں۔اور اگر مرید نماز پڑھتا ہے تو اس سے شیخ صاحب کی نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے،تو ایسی حالت میں مرید کیلیٔے یہی بہتر ہے کہ وہ اپنے شیخ کی نیند کو فرض نماز سے بھی افضل سمجھے؟
 (۸) مرید کا اپنے شیخ کی صحبت کو لازم پکڑنابعض اوقات مکہ مکرمہ کے نفلی سفر سے بھی افضل ہوتا ہے۔شیخ مرید کو بیت اللہ کے مالک تک پہنچاتا ہےجو کہ بیت اللہ سے افضل ہے۔گویا شیخ ذریعہ مقصود کی بجائےحقیقی مقصود تک پہنچاتا ہے۔ سوال: عام مریدوں کے سامنےاِن جیسے الفاظ میں پیر کی اہمیت لانا،کیا اُسکے ذہن سے مکہ مکرمہ جانےکی طلب اور خواہش کو کمزور نہ کرے گا؟اور اِس عبارت میں کعبہ شریف اور خدا کے مابین ایک مقابلہ سامنے نہیں لایا جا رہا؟
 (۹) حضرت علی بن وفاؒ فرماتے تھے کہ شیخ مرید کیلیٔے آئینے کی مانند ہوتا ہے۔ایک مرتبہ کسی مرید نے حضرت با یزید بسطامیؒ سے عرض کیا،اے میرے سردار! آج رات میں نے آپکے چہرے کو خنزیر کا چہرہ دیکھا۔آپ نے فرمایا،بیٹے! میں تیرا آئینہ ہوں،تُو اپنے نفس کو خنزیروں کی صفت سے پاک کر لے،پھر میری طرف دیکھ تجھے اپنا اصلی چہرہ نظر آئے گا۔ سوال: کیا اللہ تعالیٰ خنزیر جیسے اعمال رکھنے والے مریدوں کی وجہ سے اُس پیر کو بھی خواب میں خنزیر کی شکل دینے پر خوش ہو گا؟کیا اِس میں مشائخ کی بے ادبی نہیں،کہ اللہ تعالیٰ مریدوں کی وجہ سے اُنکے پیروں کو(گو خواب میں ہی ہو( خنزیروں کی شکل دیدے؟
(۱۰) مرید پر حق ہے کہ وہ شیخ کو ہر بات میں سچا سمجھے اگر سمجھ میں نہ آئے تو اپنی سمجھ کا قصور جانے۔ سوال: کیا یہ نبی کا درجہ نہیں کہ اُسکی ہر بات کو حق اور سچ مانا جائے؟ اس قطعی درجےمیں نبی کی تو ہر بات کو سچا سمجھا جا سکتا ہے،لیکن جو معصوم نہیں اُسکی ہر بات کوکیسے سچا سمجھا جائے؟کیا شیخ صاحب نے اپنی اِس عبارت میں پیروں کونبوت کے درجے میں لاکھڑا نہیں کر دیا؟
(۱۱) مرید کو چاہیٔے کہ وہ شیخ کے کلام کو اپنی عقل کے ترازومیں نہ تولے۔اگر شیخ مرید کو کسی خطیب یا عالم کی صحبت میں بیٹھنے سے روکےتو مرید فوراً  رُک جائےورنہ نقصان اٹھائے  سوال: کیا یہ علماء بیزاری کا سبق نہیں؟کیا شیخ صاحب لوگوں کو علماء کرام(جو کہ وارث الانبیاء ہیں)سے دُور رہنے کا سبق نہیں دے رہے؟
asked Aug 7, 2014 in آداب و اخلاق by Mohammad Hussain

1 Answer

Ref. No. 1012 Alif

الجواب وباللہ التوفیق:۔  بشرط صحت سوال  وضاحت مطلوب ہے کہ مذکورہ جملے استعمال کرنے والے شیخ کون ہیں اور ان کا عقیدہ کیا ہے۔ مذکورہ جملے ان کی جانب سے کس پس منظر میں کہے گئے ۔ شیخ سے تحریری وضاحت طلب فرماکر جواب معلوم کرلیا جائے۔

 واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 23, 2014 by Darul Ifta
...