235 views
استفتا
کیا فلاحی اداروں کا زکوۃ کے حصول کیلئے تشہیری ذرائع پر زکوۃ کی رقم استعمال کرنا صحیح ہے؟
کیا فلاحی اداروں کیلئے معاونین افراد سے معاونت کی حیثیت (زکوۃ، خیرات، عطیات) جاننا ضروری ہے؟
کیا فلاحی اداروں کا زکوۃ کی مد سے مستحقین زکوۃ کو (علاج معالجہ، تعلیمی وظائف، تجہیز و تکفین، خوردونوش، فری ایمبولنس سروس، سیلاب زدگان کی امداد، اور صاف پانی کی فراہمی) جیسی سہولیات فراہم کرنا صحیح ہے؟
asked Feb 14, 2017 in زکوۃ / صدقہ و فطرہ by Hafiz Atif Iqbal

1 Answer

Ref. No. 38 / 1051

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  زکوۃ کی رقم مستحقین ِ زکوۃ کی ملک میں دینی ضروری ہے،  جب تک مستحقین کی ملکیت میں رقم دے کر ان کو بااختیار نہ بنادیا جائے، اس وقت تک زکوۃ ادا نہیں ہوتی ہے۔ لہذا فلاحی اداروں کے لئے لازم ہے کہ وہ رقم کی حیثیت لازمی طور پر معلوم کرلیں ؛ اگر زکوۃ کی رقم  ہے تو اس کو کسی مستحق کی ملکیت میں دینا ضروری ہے، اس کو رفاہی کاموں میں براہ راست استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر نفلی صدقہ ہے   تو بلاتملیک اس کو رفاہی کاموں میں اور علاج و معالجہ وغیرہ تمام امور میں استعمال کرنا جائز ہے۔ زکوۃ کی رقم سے کوئی سامان خرید کر کسی مستحق کی ملکیت میں دینا بھی درست ہے، مگر ایسی چیز خریدنا جائز نہیں  جو کسی ایک مستحق کی ملکیت میں نہ آئے، لہذا ایمبولنس کی گاڑی وغیرہ زکوۃ کی رقم سے خریدنا جائز نہیں ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Mar 12, 2017 by Darul Ifta
...