• Print

لائحہٴ عمل

برائے طلبہٴ قدیم وجدید



قواعد داخلہ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں  

 جدید داخلوں کے قواعد                      

۱۔        جدید داخلے کے لئے آنے والے طلبہ کی سہولت کے پیش نظر طے کیا گیا ہے کہ درخواست برائے شرکت امتحانِ داخلہ ۳/تا ۵/شوال المکرم تقسیم کی جائے گی۔ روزانہ صبح کے وقت تقسیم کا سلسلہ رکھا جائے گا اور بوقت شام بعد ظہرتا عصر جمع کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اس لئے نئے آنے والے طلبہ اس کا خاص خیال رکھیں کہ ۵؍شوال کے بعد درخواست تقسیم یا جمع کرنے کا کام نہیں ہوگا۔
۲۔       درخواست برائے شرکت امتحان کی فیس مبلغ 50/- روپئے ہوگی۔
۳۔      ۱۱؍تا ۱۴؍شوال سالِ سوم تا دورۂ حدیث شریف کے لئے تحریری امتحان منعقد ہوگا ۔
۴۔      ۱۵؍۱۶؍شوال عربی اوّل، دوم،تجوید حفص اردو،حفص عربی، قراء تِ سبعہ عربی اور درجہ حفظ کے لئے تقریری امتحان ہوگا، انشاء اللہ ۔
نوٹ ( ۱) جدید داخلہ کے لئے منتخب طلبہ کو سابقہ مدرسہ کے مہتمم یا صدر مدرس کا فون نمبر یا موبائل نمبر پیش کرنا لازمی ہوگا تاکہ پیش کردہ تصدیقات کی توثیق کی جاسکے۔
( ۲)طلبہ کو خاص طور پر یہ بھی ملحوظ رکھنا چاہئے کہ امتحان کی کاپیاں کوڈ نمبر ڈال کر ممتحن کو دی جاتی ہیں، اس لئے امیدوار صرف ان ہی درجات کا امتحان دیں جن کی وہ تیاری کر چکے ہیں۔
***

تفصیل کتب برائے امتحانِ داخلہ تحریری


سالِ سوم کے لئے : ہدایۃالنحو، نورالایضاح، علم الصیغہ، القراء ۃ الواضحہ ثانی۔
سالِ چہارم کے لئے : ترجمۂ قرآن کریم، سورۂ ق تا آخر، کافیہ، قدوری، شرح تہذیب
سالِ پنجم کے لئے : ترجمہ قرآن کریم ( سورۂ یوسف تا سورۂ ق)شرح وقایہ جلد دومتا کتاب العتاق)، اصول الشاشی، دروس البلاغہ
سالِ ششم کے لئے  :  ہدایہ اوّل، نور الانوار، مختصر المعانی، مقاماتِ حریری۔
سالِ ہفتم کے لئے : جلالین شریف، ہدایہ ثانی، حسامی، قصائدمنتخبہ از دیوان متنبی
دورۂ حدیث شریف کے لئے : ہدایہ آخرین، مشکوٰۃ شریف، شرح عقائد نسفی اور سراجی

نوٹ : تمام درجاتِ عربیہ میں داخلے کے لئے قرآن کریم کا صحیح مخارج سے پڑھنا لازم ہوگا اور منتخب طلبہ کا امتحان لیا جائے گا، قرآن کریم صحیح مخارج سے سنانے کے بعد ہی داخلہ فارم دیا جائے گا۔


شرائط برائے داخلہ


۱ - جن امیدواروں کی وضع قطع طالبِ علمانہ نہیں ہوگی ( مثلاً: غیرشرعی بال، ریش تراشیدہ ہونا، ٹخنوں سے نیچے پاجامہ ہونا یا اکابر دارالعلوم کی روایات کے خلاف کوئی بھی وضع ہونا) ان کو شریک امتحان نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی رعایت کی جائے گی۔
۲ - کسی بھی طالب علم کو دورانِ تعلیم پنٹھے بال رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
۳ - سرحدی صوبوں مثلاً آسام، بنگال، تری پورہ، ناگالینڈ، میگھالیہ، سکم، میزورم، منی پور، نیپال اور کشمیر وغیرہ کے امیدواروں کو تصدیق نامۂ وطنیت پیش کرنا ضروری ہوگا۔ اس کے بغیر داخلہ فارم نہیں دیا جائے گا اور تمام کارروائی روک دی جائے گی اور ان تصدیق ناموں کی اصل کاپی وصول کی جائیگی جو ناقابل واپسی ہوگی، فوٹو کاپی قبول نہ ہوگی۔
۴ - بطور خاص کشمیر کے طلبہ مقامی پولیس اسٹیشن کے ذریعہ جاری کردہ نئے ویری فکیشن سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے پابند ہوں گے، اصل اور فوٹو کاپی دونوں پیش کریں۔
۵ - بنگال و آسام کے طلبہ فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے ذریعے جاری کردہ تصدیق نامہ وطنیت کی اصل کاپی پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔ نوٹیری یا نگر پنچایت کا تصدیق نامہ قابلِ قبول نہ ہوگا۔
۶ - بنگال، آسام، کشمیر کے علاوہ باقی سرحدی علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کے لئے تصدیق نامۂ وطنیت میں جوڈیشنل مجسٹریٹ کی جاری کردہ تصدیق شہریت یا راشن کارڈ یاشناختی کارڈ برائے ووٹ یا ہندوستانی پاسپورٹ کی مصدقہ فوٹو اسٹیٹ کاپی پیش کرنا لازم ہوگا۔ اصل کاپی دیکھنے کے لئے طلب کی جاسکتی ہے، اس لئے اصل کاپی بھی ہمراہ لائیں، اس میں مہلت نہیں دی جائے گی۔
۷ - جدید و قدیم طلبہ کے لئے لازم ہوگا کہ وہ آتے وقت تاریخ پیدائش کا سرٹیفکیٹ لے کر آئیں، یہ سرٹیفکیٹ کارپوریشن، میونسپل بورڈ،ٹاؤن ایریا یا گرام پنچایت کا ہونا ضروری ہے۔
تاریخ ولادت بہت سوچ سمجھ کرلکھیں، بعد میں کسی حلف نامہ وغیرہ کے ذریعے کسی طرح کی تبدیلی نہیں ہوسکے گی، نیز اپنا نام مع ولدیت اور پتہ فارم داخلہ پُر کرتے وقت ازخود بہت توجہ کے ساتھ لکھیں، انگلش اسپیلنگ کیپیٹل لیٹر ( CAPITAL LETTER ) میں واضح طور پر لکھیں تاکہ اجرائے سند میں دشواری نہ ہو۔ بعدمیں کسی سرکاری کاغذ یا حلف نامے کی بنیاد پر کسی بھی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں ہوگی۔ بطور خاص سرحدی اضلاع کے طلبہ فارم داخلہ پُر کرتے وقت تمام اندراجات کا خیال رکھیں، اگر داخلہ فارم اور ان کے وطنی تصدیق نامہ کے اندراجات میں معمولی سا بھی فرق پایا جائے گا تو داخلہ ختم کردیا جائے گا۔
۸ - جدید امیدواروں کے لئے سابقہ مدرسہ کا تعلیمی و اخلاقی تصدیق نامہ پیش کرنا ضروری ہوگا۔
۹ - مطلوبہ تمام تصدیقات داخلہ فارم پُر کرتے وقت ہی پیش کرنی ہوں گی، کسی مجبوری کی صورت میں داخلہ کے لئے منتخب ہونے کے اعلان سے صرف دس یوم کی مہلت مل سکے گی، دس روز کے بعد داخلہ کا استحقاق ختم کردیا جائے گا، اس کے بعد نہ داخلہ دیا جائے گا اور نہ ہی کوئی تصدیق قبول کی جائے گی۔
۱۰ - کسی جماعت میں سماعت کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی کی ذاتی تصدیق یا بشمول دارالعلوم وقف کسی مدرسہ میں سماعت کا اعتبار ہوگا۔
۱۱ - غیرملکی امیدوار تعلیمی ویزا لے کر آئیں، ٹورسٹ ویزا پر داخلہ نہیں ہوسکے گا۔ درخواست برائے شرکتِ امتحان کے ساتھ پاسپورٹ اور ویزا کی فوٹو کاپی پیش کرنی ضروری ہوگی۔
۲ا - کیرالہ کے امیدواران ممتاز عالم دین جناب مولانا محمد اسحاق صاحب، مہتمم جامعہ باقیات الصالحات کانجار یا جناب مولانا عبدالشکور صاحب، شیخ الحدیث جامعہ حسنیہ قائم کولم سے تصدیق اپنے ہمراہ لے کر آئیں۔ بغیر مذکورہ تصدیق آنے والے طلباء کے داخلے کے لئے ادارہ قبل از وقت ہی معذرت خواہ ہے۔ یہ تصدیق درخواست برائے شرکت امتحان کے ساتھ فوٹو کاپی کی شکل میں پیش کرنی ہوگی، داخلہ فارم کے اجراء پر اصل تصدیق نامہ جمع کرنا ضروری ہوگا۔

***

قدیم طلبہ کے لئے


۱- تمام قدیم طلبہ کے لئے ۲۰؍شوال تک حاضر ہونا ضروری ہے۔ ۲۱؍۲۲؍ شوال میں ترتیب اسباق کی منظوری، وضع قطع کی جانچ اور سیٹ تقسیم کی جائے گی۔ اس کے بعد آنے والوں کی کارروائی روک دی جائے گی۔
۲- جو طلبہ درجہ کی تمام کتب میں کامیاب ہوں گے وہ ترقی درجہ کے مستحق ہوں گے۔ اگر ان کا سالانہ اوسط ۵۵ ہے تو وہ جدید امداد کے مستحق ہوں گے، اس سے کم اوسط پر امداد جاری نہ ہوسکے گی۔
۳ - جو طلبہ پہلے سے امدادی ہوں گے ان کی امداد کی بقاء کم از کم ۴۵ اوسط کامیابی پر ہی ممکن ہوگی، اس سے کم اوسط پر امداد بند کردی جائے گی۔
۴ - جو طلبہ ششماہی امتحان میں درجہ کی دو کتابوں میں ناکام ہوں گے ان کی امدادِ طعام یا سیٹ سوخت کردی جائے گی اور جو تین یا اس سے زائد کتب میں ناکام ہوں گے ان کا اعادۂ سال کردیا جائے گا۔
۵ - کسی بھی امتحان کے موقع پر کسی ایک پرچہ میں پیشگی حصولِ رخصت کے بغیر غیرحاضری پر امداد یا سیٹ سوخت کی جائے گی اور دو پرچوں میں غیرحاضری پر اخراج کردیا جائے گا۔
۶ - کسی بھی درجہ کی وہ کتاب جس کا امتحان ششماہی کے موقع پر ہوتا ہے اور وہ سالانہ کے لئے معیارہوتی ہے اس میں ناکامی پر ضمنی امتحان سالانہ کے موقع پر ہوسکتا ہے۔
۷ - سالِ اوّل تا سالِ ہفتم عربی جو طلبہ سالانہ امتحان میں ایک یا دو کتاب میں ناکام ہوں گے ان کا ضمنی امتحان یکم ذی الحجہ کو لیا جائے گا ۔
۸ - جو طلبہ درجہ کی دو کتابوں میں ناکامی کے بعد ضمنی امتحان کے مستحق قرار دئیے جائیں گے ان کو ضمنی امتحان میں کامیابی حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ اگر ضمنی امتحان میں بھی ناکام ہوگئے تو اعادۂ سال کردیا جائے گا۔
۹ - جوطلبہ درجہ کی کسی بھی تین کتب میں ناکام ہوں گے ان کا بغیر امدادکے اعادۂ سال کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور یہ اعادہ صرف ایک مرتبہ ہوگا۔ اگر کوئی اعادہ کرنے کے بعد پھر ناکام ہوجائے تو اس کو دوبارہ اعادہ کا بھی موقع نہیں دیاجائے گا۔
۱۰ - جو طلبہ درجہ کی دوتہائی یا اس سے زائد کتب میں ناکام ہوں گے ان کو اعادۂ سال کا بھی موقع نہیں کیا جائے گابلکہ دائمی اخراج کردیاجائے گا۔
۱۱ - دورۂ حدیث شریف یا تکمیلات کی کسی کتاب میں ناکام ہونے کی صورت میں ضمنی امتحان صرف ششماہی یا سالانہ کے موقع پر ادارہ کی جانب سے منعقد ہونے والے اس کتاب کے امتحان کے ساتھ ہی ہوسکتا ہے۔ درمیان سال میں کوئی امتحان نہیں لیا جائے گا۔
۱۲ - دورۂ حدیث شریف میں بخاری شریف، مسلم شریف، ترمذی شریف، ابوداؤد شریف میں سے کسی تین کتابوں یا درجہ کی کسی بھی چار کتابوں میں ناکامی کی صورت میں اعادۂ سال ہوگا۔
۱۳ - جن طلبہ کا کسی درجہ میں ایک مرتبہ اعادہ کردیا گیا ہو اور انہوں نے وہ اعادہ قبول نہ کیا ہو یا جن کا اخراج دورانِ سال کردیا گیا ہو اور داخلہ بحال نہ کیاگیا ہو تو وہ کبھی بھی ترقی درجہ کے مستحق نہیں ہوں گے، چاہے وہ کسی بھی مدرسہ کا تصدیق نامہ پیش کریں۔
۱۴ - جن درجات میں تجوید، انگلش، ہندی، حساب، اردو نقل و املاء لازمی ہے ان درجات میں ان سب مضامین کے نمبرات اوسط میں شمار ہوں گے اور ان میں ناکامی قابل معافی نہ ہوگی۔
***

اصول و ضوابط متعلقہ حاضری طلبہ


۱ - طلبہ عزیز کی جملہ ضروریات دفتر تعلیمات یا دفتر دارالاقامہ سے ہی متعلق ہوتی ہیں، اس لئے وہ صرف ان ہی دفاتر سے رابطہ کریں۔ طلبہ کی جو ضروریات اہتمام وغیرہ سے متعلق ہوں گی ان کے بارے میں حسب ضوابط دفتر تعلیمات ہی اہتمام وغیرہ رجوع کرے گا، طلبہ کو وہاں درخواست دینے کی اجازت نہ ہوگی۔
۲ - دورانِ تعلیم منجانب مدرسہ عیدالاضحی کے موقع پر دی جانے والی رخصت پر کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جائے گا اور غیرحاضر ہونے والے طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
۳ - ششماہی امتحان کے موقع پر منجانب مدرسہ دس روز کی رخصت دی جائے گی اور ہر درجہ کا ایک کتاب کا امتحان روک لیاجائے گا، جو تعطیل ختم ہونے سے اگلے روز لیا جائے گا، اس امتحان میں شریک ہونا ہر طالب علم کے لئے ضروری ہوگا۔ غیرحاضر رہنے والے کا اخراج کردیا جائے گا اور اس سلسلہ میں کوئی بھی عذر مسموع نہیں ہوگا۔
۴ - اوقاتِ تعلیم میں طلبہ کے لئے درس گاہوں میں ہی رہنا ضروری ہوگا، گھنٹہ خالی ہونے کی صورت میں صرف لائبریری میں جانے کی اجازت ہوگی مگر کمروں یا ہوٹلوں میں جانے کی اجازت نہ ہوگی۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا جائے گا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
۵ - امتحانِ سالانہ میں شرکت کے لئے ۷۵فیصد حاضری لازمی ہے، اس لئے غیرحاضری یا حصولِ رخصت سے اجتناب کریں ورنہ امتحانِ سالانہ میں شرکت کے لئے لازمی حاضری اوسط ۷۵؍کے سلسلہ میں کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، البتہ بیماری کی صورت میں ۶۵؍فیصد تک رعایت دی جاسکتی ہے۔
۶ - رخصت حاصل کرنے کا فائدہ صرف اتنا ہوتا ہے کہ اخراج نہ ہو، البتہ تمام ایام رخصت ۷۵؍فیصد کے حساب میں غیرحاضری میں شمار کئے جائیں گے۔
۷ - جن درجات میں حاضری روزانہ نہیں ہوتی بلکہ کبھی کبھی ہوتی ہے، ان درجات کے طلبہ خاص طور پر اس بات کا خیال رکھیں کہ لگاتار دو حاضریوں کے درمیان کے تمام ایام حاضری میں اور دو غیرحاضریوں کے درمیان کے تمام ایام غیرحاضری میں شمار کئے جائیں گے۔
۸ - مستقل ایک ہفتہ کی غیرحاضری پر امدادِ طعام بند یا سیٹ سوخت کردی جائے گی اور مستقل پندرہ دن کی غیرحاضری پر اخراج کردیا جائے گا۔
۹ - جامعہ میں تعلیم کے دوران کسی دوسرے ادارہ سے امتحان دینے کی ہرگز اجازت نہ ہوگی۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کا اخراج کردیا جائے گا۔
۱۰ - ۲۴؍سال یا اس سے کم عمر کا طالب علم ہی کنسیشن فارم سے استفادہ کر سکتا ہے۔
۱۱ - کنسیشن صرف وطن اصلی یا اس وطنِ اقامت کے لئے جاری کیا جاسکتا ہے جو فارم داخلہ میں درج ہو، اس کے علاوہ کسی جگہ کے لئے کنسیشن جاری نہیں کیا جائے گا۔
۱۲ - کنسیشن صرف عید الاضحی اور رمضان المبارک کی تعطیلات کے موقع پر ہی دیا جائے گا۔ششماہی کے موقع پر ہونے والی تعطیل کے لئے منجانب مدرسہ کنسیشن نہیں دیا جائے گا۔
***

دیگر شعبوں کے بارے میں


علوم و فنون میں امتیاز و مہارت اور مختلف دینی و دنیاوی مصالح کے پیش نظر حضرات اکابر نے متعدد شعبے قائم فرمائے ہیں،مثلاً: قسم الافتاء، قسم الادب، قسم التفسیر، حجۃالاسلام اکیڈمی، شعبۂ تجوید حفص اردو، حفص عربی، قراء تِ سبعہ، شعبۂ خوش نویسی، شعبۂ انگریزی، شعبہ ٴ کمپیوٹر وغیرہ ان شعبوں میں داخلہ کے لئے درج ذیل قواعد پر عمل ضروری ہوگا۔
تنبیہ :
 ۱ - نامناسب وضع قطع اور بالخصوص داڑھی کا مونڈنا یا تراشنا، غیر شرعی بال رکھنا، ٹخنوں سے نیچے پائجامہ پہننا یا روایاتِ اکابر دیوبند کے خلاف کوئی بھی وضع اختیارکرنا عربی مدارس میں قرآن کریم و حدیث شریف پڑھنے والے طالب علم کے لئے عام طور پر اور تکمیلات کے طلبہ کو خاص طور پر ہرگز زیب نہیں دیتا۔ مذکورہ بالا عمل عالم دین کی ثقاہت کو مجروح اور اس کی حیثیت عرفی کو داغدار بنادیتا ہے۔ دارالعلوم وقف ہمیشہ اس معاملہ میں حساس رہا ہے۔
اب تک داخلہ کے وقت ایسے طلبہ کو عہد و پیمان کے بعد داخلہ دیا جاتا تھا لیکن اب انشاء اللہ ایسے کسی طالب علم کا تکمیلات میں ہرگز داخلہ نہیں ہوگا۔
طلبہ عزیز خود بھی اس پر عمل پیرا رہیں، نیز جدید داخلے کے لئے آنے والے اپنے احباب کو اس سے باخبر کردیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ظاہراً و باطناً اتباع کرنے والا بنائے۔ آمین
۲ - تکمیلات کے سلسلہ میں طے کیا گیا ہے کہ طلبہ بیک وقت ایک سے زائد درجوں میں درخواست دینے کے مجاز نہ ہوں گے۔ اگر کسی نے خلاف ورزی کی تو اس کی تمام درخواستیں کالعدم کردی جائیں گی۔
۳ - تکمیلات میں داخلہ صرف فضلاء جامعہ کا ہی ہوسکے گا، لیکن اگر فضلاء جامعہ کی تعداد کم رہ جائے تو صرف ایسے اداروں کے طلبہ کا داخلہ ممکن ہوگا کہ جن اداروں میں تکمیلات کا نظم نہیں ہے۔
۴ - قسم الادب، قسم التفسیر اور حجۃ الاسلام اکیڈمی کے بعد تو بشرط گنجائش قسم الافتاء میں داخلہ ہوسکتا ہے لیکن قسم الافتاء کے بعد صرف حجۃ الاسلام اکیڈمی میں ہی داخلہ ممکن ہوگا۔
۵ - جس طالب علم کے بارے میں درسِ نظامی میں داخل رہتے ہوئے تعلیمات، اہتمام یا دارالاقامہ میں کوئی بھی شکایت درج ہوگی، اس کو تکمیلات کے کسی بھی شعبہ میں ہرگز داخل نہیں کیا جائے گا۔
۶ - تکمیلات میں داخلہ لینے والوں کو اس شعبہ سے فراغت کے بعد ہی سند فضیلت دی جائے گی، سال مکمل ہونے سے پہلے سند یا اس کی فوٹو کاپی ہرگز نہیں دی جائے گی۔ اگر کسی نے دھوکہ سے سند حاصل کرلی تو اس کا فوراً اخراج کردیا جائے گا۔
۷ - اگر کسی نے تکمیلات میں سے کسی بھی شعبہ میں داخلہ لے کر درمیانِ سال تعلیم منقطع کردی تو بھی اس کو فوراً سند نہیں دی جائے گی، بلکہ اختتامِ سال پر دی جائے گی۔
۸ - ایک تکمیل سے دوسری تکمیل میں آنے کے لئے دورۂ حدیث شریف کا وہی اوسط مطلوب ہوگا جو دورۂ حدیث شریف سے براہِ راست اس تکمیل میں آنے کے لئے ضرری ہے، دیگر درجات کے اوسط کو ثانوی درجہ میں رکھا جائے گا لیکن دیگر تکمیلات میں بھی کم از کم ۶۰؍اوسط حاصل کرنا ضروری ہے۔
۹ - قسم الافتاء، حجۃ الاسلام اکیڈمی، قسم الادب العربی، قسم التفسیر اور تجوید عربی حفص و قراء تِ سبعہ کے لئے درخواستیں ۲۲؍شوال تک جمع ہوں گی۔ داخلہ امتحان تحریری و تقریری ۲۴؍شوال کو منعقدہوگا۔ انشاء اللہ تعالیٰ
حجۃ الاسلام اکیڈمی
۱ - اس شعبہ میں داخل طلبہ کی تعداد ۲؍سے ۴ کے درمیان ہوگی اور ان کا دورۂ حدیث شریف میں اعلیٰ اوسط سے کامیاب ہونا اور کسی بھی کتاب میں ناکام نہ ہونا ضروری ہے۔ اس شعبہ میں داخلہ کے لئے مضمون نگاری سے مناسبت ہونا ضروری ہے۔
۲ - داخلہ کے لئے تحریری امتحان ہوگا، کسی بھی ایک موضوع پر مضمون لکھایا جائے گا،تحریر و انشاء کی صلاحیت کو بنیاد بنا کر نمبرات دئیے جائیں گے اور حاصل کردہ نمبرات ہی کی روشنی میں مستحق داخلہ قرار دیا جائے گا۔
۳ - داخل طلبہ کے لئے مدرسہ کے پورے اوقات کے علاوہ خارج اوقات میں بھی حاضر رہ کر اپنے کام میں مشغول رہنا ضروری ہوگا۔
۴ - اس شعبہ میں داخل تمام طلبہ کے لئے استاذ کی نگرانی میں سالانہ مقالہ لکھنا ضروری ہوگا اور وہ مقالہ مستقل ایک پرچہ کی حیثیت کا ہوگا۔
۵ - اس درجہ کے تمام طلبہ امداد اور وظیفہ کے مستحق ہوں گے۔
قسم الافتاء
۱ - اس شعبہ میں داخلہ کے لئے دورۂ حدیث شریف میں ۷۵؍اوسط سے کامیاب ہونا ضروری ہے بشرطیکہ وہ کسی بھی کتاب میں ناکام نہ ہوں، نیز فقہ اور اصولِ فقہ سے مناسبت رکھتے ہوں۔
۲ - دارالافتاء میں داخلوں کی تعداد ۳۰؍سے زائد نہ ہوگی اور کوشش کی جائے گی کہ معیار مذکور پورا کرنے والے ہر صوبے کے طلبہ کو داخلہ دیا جائے لیکن اگر کسی صوبہ سے کوئی امیدوار مندرجہ بالا شرائط کا حامل نہ پایا گیا تو دوسرے صوبوں سے یہ تعداد پوری کرلی جائے گی۔
۳ - اس شعبہ میں داخلہ کے امیدوار تمام طلبہ کے لئے نورالانوار اور ہدایہ اوّلین کا تحریری امتحان دینا لازمی ہوگا۔
۴ - داخل طلبہ کے لئے مدرسہ کے پورے اوقات کے علاوہ خارج اوقات میں بھی حاضر رہنا اور تمرین فتاوی، نیز مختلف عنوانات پر مقالہ جات لکھنا ضروری ہوگا۔
۵ - اس شعبہ میں داخل تمام طلبہ کے لئے استاذ کی نگرانی میں سالانہ مقالہ لکھنا ضروری ہوگا اور وہ مقالہ مستقل ایک پرچہ کی حیثیت کا ہوگا۔
۶ - اس درجہ کے تمام طلبہ امدادِ طعام کے مستحق ہوں گے۔
قسم الادب العربی
۱ - اس شعبہ میں صرف وہ طلبہ داخلہ کے امید وار بن سکیں گے جو دورۂ حدیث شریف کے سالانہ امتحان میں ۷۰؍اوسط سے کامیاب ہوں اور وہ کسی کتاب میں ناکام نہ ہوں اور عربی ادب سے مناسبت بھی رکھتے ہوں۔
۲ - اس درجہ میں داخلہ کی تعداد ۲۰؍ ہوگی اور ان سب کو امداد طعام دی جائے گی۔
۳ - اس شعبہ میں داخل تمام طلبہ کے لئے استاذ کی نگرانی میں سالانہ مقالہ لکھنا ضروری ہوگا اور وہ مقالہ مستقل ایک پرچہ کی حیثیت کا ہوگا۔
۴ - عربی ادب سے مناسب کی جانچ کے لئے امتحانِ داخلہ تحریری ہوگا۔
قسم التفسیر
۱ - اس شعبہ میں دورۂ حدیث شریف سے آنے والے طلبہ کا ٦۵؍اوسط سے کامیاب ہونا لازم ہے، بشرطیکہ وہ طلبہ کسی کتاب میں ناکام نہ ہوں اور تفسیر سے مناسبت بھی رکھتے ہوں۔
۲ - اس شعبہ میں داخلہ کے لئے جلالین شریف کا تحریری امتحان ہوگا۔
۳ - اس شعبہ میں داخل تمام طلبہ کے لئے استاذ کی نگرانی میں سالانہ مقالہ لکھنا ضروری ہوگا اور وہ مقالہ مستقل ایک پرچہ کی حیثیت کا ہوگا۔
۴ - اس شعبہ میں طلبہ کی تعداد ۱۵؍ہوگی اور ان سب کو امدادِ طعام دی جائے گی۔
شعبۂ کمپیوٹر
موجودہ دور میں جدید ذرائع ابلاغ کی اہمیت کے پیش نظر اس شعبہ کا قیام عمل میں لایا گیاہے۔ سرِدست اس شعبہ میں کل دس طلبہ کا انتخاب کیا جائے گا ۔ جن  کو جدید ذرائع ابلاغ سے زیادہ واقفیت ہوگی ان کو ترجیح دی جائے گی۔
شعبۂ تجوید اردو حفص
۱ - یہ کورس دو سال پر مشتمل ہوگا، تکمیل کے بعد ہی طالب علم کو مستحقِ سند قرار دیا جائے گا۔
۲ - اس شعبہ میں وہ طلبہ داخلہ کے مستحق ہوں گے جو حافظ قرآن ہوں،نیز اردو زبان پڑھنا اور لکھنا اچھی طرح جانتے ہوں، غیرحافظ مستحقِ داخلہ نہ ہوں گے۔
۳ - اس شعبہ میں علاقائی طلبہ کو ترجیح دی جائے گی، البتہ بشرطِ گنجائش دوسرے علاقوں کے طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔
۴ - اس شعبہ میں طلبہ کی تعداد ۳۰؍ہوگی اور ان سب کو امدادِ طعام دی جائے گی۔
۵ - اس شعبہ میں داخلہ کے لئے قرآن کریم کے ساتھ اردو لکھنے پڑھنے کا بھی امتحان ہوگا۔
شعبۂ تجوید عربی حفص
۱ - یہ کورس ایک سال پر مشتمل ہوگا، اس شعبہ میں وہ فضلائے جامعہ داخلہ لے سکتے ہیں جن کا اوسط ۶۵ تک ہوگا، بشرطیکہ وہ تمام کتب میں کامیاب ہوں، نیز حافظ قرآن ہوں۔
۲ - بشرطِ گنجائش دوسرے ایسے اداروں کے فاضل طلبہ کو بھی داخلہ دیا جاسکتا ہے جہاں تجوید کا نظم نہ ہو۔
۳ - اس شعبہ میں ۱۰؍طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا اور ان سب کو امدادِ طعام دی جائے گی۔
قراء تِ سبعہ عربی
۱ - یہ کورس ایک سال پر مشتمل ہوگا، جس کے لئے حافظ قرآن اور عربی حفص پڑھا ہوا ہونا ضروری ہے۔
۲ - اس شعبہ میں صرف فضلاء جامعہ ہی داخلہ کے مستحق ہوں گے، البتہ بشرط گنجائش دوسرے ایسے اداروں کے فاضل اور عربی حفص پڑھے ہوئے طلبہ کو داخلہ دیا جاسکتا ہے جہاں تجوید کا نظم نہ ہو۔
۳ - اس شعبہ میں۵؍طلبہ کو داخلہ دیا جائے گااور ان سب کو امدادِ طعام دی جائے گی۔
نوٹ : ان تمام ہی شعبہ جات میں اوقات مدرسہ کے علاوہ بعد مغرب تا عشاء اور بعد عشاء درسگاہ میں حاضر رہنا ضروری ہوگا۔ خارجی اوقات میں بھی حاضری لی جائے گی اور غیرحاضری قابل مواخذہ ہوگی۔
شعبۂ انگریزی و حساب
سالِ اوّل تا سالِ چہارم عربی کے طلبہ کو انگریزی، ہندی زبانوں اور حساب سے واقف کرانے کے لئے اس شعبہ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ موجودہ دور کے تقاضوں کو صحیح طور پر پورا کیا جاسکے۔لہٰذا انگریزی، ہندی اور حساب بھی دوسری کتابوں کی طرح ترقی و تنزلی کے لئے معیار ہیں۔
شعبۂ خوش نویسی
عام طور پر طلبہ کی تحریر ناقص رہتی ہے اس لئے سالِ اوّل تا سالِ چہارم عربی میں داخل طلبہ کی تحریر و املاء کی درستگی کے لئے اس شعبہ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس لئے اول تا چہارم طلبہ کے لئے خوش نویسی میں حاضری ضروری ہوگی۔
شعبۂ حفظ
شعبۂ حفظ میں خاص طور پر مقامی یا قرب و جوار کے نابالغ بچوں کا داخلہ بشرط گنجائش لیا جائے گا۔ ہر درجہ میں داخل شدہ بچوں کی تعداد صرف ۲۰؍ہوگی۔ مقررہ تعداد سے زائد کسی بچہ کا داخلہ ممکن نہ ہوگا اور درمیان سال میں بشرطِ گنجائش صرف مقامی بچوں کا داخلہ ہوسکے گااور ان سب کو امداددی جائے گی۔


*****

نصاب تعلیم

اعدادیہ

آمد نامہ، تیسیرالمبتدی، فارسی کی پہلی کتاب، گلزاردبستاں اول، گلستاں مکمل باستثناء باب پنجم، بوستاں از ابتداء تا ختم باب اول، ہندی، حساب، سائنس آؤ کرکے سیکھیں۔
سالِ اوّل عربی
میزان الصرف، مالا بد منہ فارسی، نحو میر، شرح مأۃ عامل، مفتاح العربیہ اوّل و دوم، مفید الطالبین، الفقہ المیسر، پنج گنج، نقل و املاء ، انگلش، ہندی، سیرت خاتم الانبیاء (مطالعہ ) پارۂ عم حفظ مع قواعد تجوید و مشق۔
سالِ دوم عربی
علم الصیغہ،فصول اکبری،ہدایۃ النحو، نورالایضاح، قدوری تا کتاب البیوع، تیسیر المنطق، مرقات، القراء ۃ الواضحہ ثانی، نفحۃ الادب، محفوظات اوّل و دوم، پارۂ عم حفظ مع قواعد تجوید و مشق،انگلش، ہندی، نقل و املاء۔
سالِ سوم عربی
نفحۃ العرب، تعلیم المتعلم، شرح تہذیب، قدوری از کتاب البیوع، کافیہ، ترجمہ قرآن سورہ ق تا آخر،القراء ۃ الواضحہ ثالث، تاریخ خلفائے راشدین، انگلش، حساب، نقل و املاء ،قواعد تجوید مع مشق۔
سالِ چہارم عربی
کنزالدقائق، شرح وقایہ ثانی، دروس البلاغہ، معلم الانشاء، قطبی تصدیقات ، مشکوٰۃ الآثار ، اصول الشاشی، انگلش ، ترجمہ قرآن سورۂ یوسف تا ق، قواعد تجوید مع مشق، حساب، نقل و املاء ،تاریخ بنو امیہ، خلافتِ عباسیہ؍علم مدنیت ( مطالعہ )
سالِ پنجم
ترجمہ قرآن از اوّل تا ختم سورۂ ہود، عقیدۃالطحاوی، صور من حیاۃ الصحابہؓ، ہدایہ اوّل، مختصر المعانی، مقامات حریری ۱۵ مقامات، نورالانور، تاریخ سلاطین ہند (مطالعہ )
سالِ ششم
جلالین شریف، حسامی، الفوز الکبیر، قصائد منتخبہ ، ہدایہ ثانی، مبادی الفلسفہ ، میبذی، اصح السیر ( مطالعہ ) ۔
سالِ ہفتم
ہدایہ آخرین، شرح عقائد، مشکوٰۃ شریف، نخبۃ الفکر، سراجی۔
دورۂ حدیث شریف
بخاری شریف ، مسلم شریف، ترمذی شریف، ابوداؤد شریف ، نسائی شریف، ابن ماجہ شریف،طحاوی شریف، شمائل ترمذی شریف، موطأ امام مالکؒ ، موطأ امام محمدؒ پ ۲۹ و ۳۰حفظ مع قواعد تجوید و مشق۔
قسم الافتاء
قواعد الفقہ، تمرین فتاویٰ، درمختار، الاشباہ والنظائر، رسم المفتی، سراجی، مطالعہ کتب متداولہ و مقالہ نگاری بعناوین متعینہ، سالانہ مقالہ
قسم الادب العربی
تاریخ الادب العربی، دیوان الحماسہ، السبع المعلقات، ، اسالیب الانشاء، النثر الجدید، البلاغۃ الواضحہ،کلیلہ و دمنہ ،عربی اخبار و رسائل ( مطالعہ ) مقالہ نگاری بعناوین متعینہ، سالانہ مقالہ۔
قسم التفسیر
بیضاوی شریف، کتاب التفسیر از بخاری شریف، یتیمۃالبیان، تفسیر رازی، تفسیر کشاف، در منثور، التبیان فی علوم القرآن، مطالعہ مدوّناتِ تفسیریہ، سالانہ مقالہ۔
حجۃ الاسلام اکیڈمی
حجۃ الاسلام اکیڈمی کا نظام دیگر تخصصات کے شعبوں سے قدرے مختلف ہے۔ اکیڈمی کے تعلیمی نظام کو دو سیمسٹروں میں تقسیم کیاگیا ہے،

پہلا سیمسٹر (از شوال المکرم تا ربیع الاول): تحذیر الناس، منہجیۃ بحث و تحقیق، حجۃ اللہ البالغۃ، محاضرات بہ عناوین مختلفہ، اردو نثرنگاری، عربی ادب، جدید وسائل معلومات کی تعلیم و تدریب،(خارج) 

دوسرا سیمسٹر( ازربیع الآخرتارجب المرجب): آب حیات، حجۃ اللہ البالغۃ، محاضرات بہ عناوین مختلفہ، اردو نثرنگاری، تدریب برائے تالیف و تحقیق، مطالعہ کتب متداولہ زیرنگرانی اساتذہ کرام۔ 


اردو حفص
تسہیل التجوید، ریاض الترتیل، مشق حدر مع اجراء، قواعد، پہلی و آخری منزل، مشق تدویر سورۂ بقرہ مکمل و پارہ ۲۹، ۳۰، مشق ترتیل پارہ عم نصف ثانی و متفرق رکوعات، معلم التجوید، مسائل نماز و مسائلِ امامت۔
عربی حفص
تحفۃ الاطفال، مقدمۃالجزری، خلاصۃ البیان، مشق حدر مع اجراء قواعد پہلی و آخری منزل، مشق تدویر پارہ ۲۹ و ۳۰ و سورۂ بقرہ، مشق ترتیل پارہ عم نصف ثانی و متفرق رکوعات، مطالعہ تفہیم التجوید۔
قراء تِ سبعہ عربی
شاطبیہ، التیسیر، حدر جمع حرفی پار عم و سورہ بقرہ، حدر جمع عطفی ، پارہ ایک ربع اوّل، مشق ترتیل جمع وقفی پارہ عم ربع آخر و متفرق آیات، مطالعہ غیث النفع عربی
قراء تِ سبعہ اردو
تنشیط الطبع فی اجراء السبع، مظہر القراء ات، احیاء المعانی اصول و فروش مکمل، حدر جمع حرفی، پارہ عم و سورۂ بقرہ، حدر جمع عطفی پارہ ایک ربع اوّل، مشق ترتیل جمع وقفی، پارہ عم ربع آخر و متفرق آیات، مطالعہ شرح قراء ت سبعہ اردو۔
درجۂ حفظ
سبق سننا، سبقاً پارہ، آموختہ، کلمے، نماز، دعاء، تعلیم الاسلام، نقل و املاء


ضوابط متعلقہ دارالاقامہ


بانئ دارالعلوم حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ کا مقصد تعلیم گاہ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ طلبہ کی تربیت کرنا بھی تھا، اس لئے یہاں طلبہ کی نگرانی اور اصلاح و تربیت کے لئے ایک وسیع اور فعال شعبہ ’’دارالاقامہ‘‘ کے نام سے سرگرم عمل ہے، جس کا انتظام بہت سے قواعد و ضوابط پر مبنی ہے، انہیں میں کچھ اہم اور منتخب ضوابط جن کا تعلق براہِ راست طلبہ سے ہے۔ ذیل میں شائع کئے جارہے ہیں۔ طلبۂ عزیز ان کو بغور ملاحظہ فرمالیں۔
۱ -جامعہ میں قیام کا مقصد حصولِ علم کے ساتھ اصلاحِ اخلاق بھی ہے، اس لئے یہاں رہنے والے طلبہ کو اپنی وضع قطع علماء و صلحاء کے موافق رکھنی ہوگی۔
۲ - جامعہ کی جملہ املاک کی حفاظت ضروری ہے،ان کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا سخت جرم شمار ہوگا۔
۳ - ذمہ داران و اساتذہ کرام اور کارکنانِ مدرسہ نیز علم و علماء کا احترام ضروری ہوگا۔ان پر یا قواعدِ جامعہ پر بے جا تبصرہ کی اجازت نہ ہوگی۔
۴ - طالب علم کو نظامِ جامعہ کی پابندی کرنی ہوگی اور فتنہ و فساد سے اجتناب لازم ہوگا۔ کسی انفرادی مسئلہ کو اجتماعی بنانے سے احتراز کرنا ہوگا۔
۵ - فرائض، واجبات، سنن بالخصوص نماز باجماعت کا پورا اہتمام کرنا ہوگا۔
۶ - ناظم دارالاقامہ کی تحریری اجازت کے بغیر دارالعلوم سے باہر قیام ممنوع ہوگا۔باہر قیام کرنے والوں کے لئے لازم ہوگا کہ وہ نظماء دارالاقامہ کو اپنی قیام گاہ سے مطلع کریں۔
۷ - طلبہ کو دیوبندسے باہر جانے کے لئے متعلقہ ناظم حلقہ سے اجازت لینی ہوگی۔
۸ - کسی بھی غیرداخل شخص کو اپنے پاس قیام و طعام کی سہولت فراہم کرنا قطعاً ممنوع ہوگا۔
۹ - مہمان کی آمد پر ناظم حلقہ کومطلع کرنا ضروری ہوگا۔
۱۰ - قیام کے لئے جو بھی جگہ منجانب دارالاقامہ متعین کی جائے گی اسی پر رہنا لازم ہوگا۔
۱۱ - بلا اجازت اپنے کمرہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ قیام یا طعام قابل مواخذہ جرم ہوگا۔
۱۲ - اپنے ہمراہ کم سن بچوں کا رکھنا موجب اخراج ہوگا۔
۱۳ - ناظم دارالاقامہ سے اجازت لئے بغیر ایک ہفتہیا اس سے زائد غیرحاضری کی صورت میں سیٹ سوخت کردی جائے گی۔
۱۴ - فلم، سنیما، ٹیلی ویژن دیکھنا، اسی طرح انٹرنیٹ یا موبائل پر اخلاق سوز سائٹ دیکھنا لائق اخراج جرم ہے۔
۱۵ - کیمرے یاچِپ والا موبائل رکھنا جرم ہے، پکڑے جانے پر موبائل ضبط کئے جانے کے ساتھ امداد بندکردی جائے گی۔
۱۶ - ضروری بات چیت کے لئے سادہ موبائل رکھ سکتے ہیں، البتہ تعلیمی اوقات میں بشمول بعد نماز مغرب موبائل پر گفتگو سے اجتناب ضروری ہوگا اور درس گاہ میں موبائل لانے کی اجازت نہیں ہے۔


ہدایات برائے امتحانِ داخلہ


- پرچہ شروع ہونے سے قبل دو گھنٹے بجتے ہیں۔
) الف ) پہلا گھنٹہ بجنے پر طلبہ امتحان ہال میں پہنچ کر اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں۔
) ب) دوسرا گھنٹہ پندرہ منٹ بعد لگے گا، یہ گھنٹہ پورا ہونے کے بعد کسی بھی طالب علم کا امتحان ہال میں داخلہ ممنوع ہوگا۔
) ج) جن طلبہ کا جس روز امتحان نہ ہو وہ اس روز امتحان گاہ میں نہ آئیں۔
- طلبۂ عزیز ضروریات بشریہ سے فارغ ہو کر آئیں۔ پہلے اور آخری گھنٹہ میں پیشاب وغیرہ کے لئے اٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، البتہ بیچ میں اجازت ہوگی، مگر امتحان گاہ سے ٹکٹ لئے بغیر ہرگز نہ جائیں۔
۳ - سادہ کاغذ، اخبارات یا دیگر کاغذات نیز موبائل، کیلکولیٹر ہمراہ لے کر امتحان گاہ میں نہ آئیں۔ اگر کوئی طالب علم موبائل کے ساتھ امتحان گاہ میں پکڑا گیا تو اس کا پورا امتحان سوخت کردیا جائے گا۔
۴ - امتحان میں شرکت کے لئے شرعی وضع قطع کا ہونا لازمی ہے، اگر کوئی طالب علم مقطوع اللحیہ ہوگا تو امتحان سے اٹھا دیا جائے گا۔
۵۔مطلوبہ تمام سوالات کے ہر ہر جز کو حل کیجئے، کسی مطلوبہ سوال کا جواب ترک کرنا ناکامی کی علامت ہے۔
۶۔اگر لکھا ہوا جواب قلم زد کرنا ہے تو کاپی کا ورق نہ پھاڑئیے بلکہ اس کو قلمزد کردیجئے اور اس کے بجائے جو سوال حل کرنا چاہتے ہیں اس کو دوسرے صفحہ پر لکھئے۔وقت ضرورت رف کرنے کے لئے آخری صفحہ کو استعمال کرکے قلم زد کردیجئے۔
۷۔بغیر ضرورت کاغذ کا استعمال ہرگز مناسب نہیں، ایک دو سطر کی وجہ سے پورا صفحہ ضائع نہ کیجئے۔
۸۔ہر سوال کا جواب علیحدہ صفحہ سے شروع کیجئے، غیر مہذّب الفاظ یا ناشائستہ تحریر سے اجتناب کیجئے۔
۹۔اپنی مقررہ سیٹ تبدیل کرنا ایسا جرم ہے کہ آپ امتحان سے ہی محروم ہو سکتے ہیں۔ پرچۂ سوالات پر کوئی لفظ لکھنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔
۱۰۔جواب خوشخط اور صاف لکھئے تاکہ پڑھنے میں سہولت ہو، خوشخط اور عربی زبان میں جواب لکھنا نمبرات میں اضافے کا موجب ہے۔
۱۱۔پرچہ مکمل کرنے کے بعد دفتر میں داخل کیا جائے اور دستخط ضرور کئے جائیں، آپ کے یہی دستخط شرکت امتحان کا ثبوت ہیں۔
۱۲۔پرچۂ سوالات پر ہرگز کچھ نہ لکھیں، ایسی صورت میں نقل کرانا تسلیم کرتے ہوئے امتحان سوخت کردیا جائے گا۔
۱۳۔کاپی کا کوئی ورق ہرگز نہ پھاڑئیے، کاپی کے اندر اپنا نام یا فارم نمبر نہ لکھیں اور نہ کوئی علامت ایسی بنائیں جس سے کاپی پہچان میں آسکے۔ اس صورت میں اس پرچے کے نمبر صفر شمار کئے جائیں گے۔ صرف سرورق پر اپنا نام، کتاب کا نام، نمبر فارم اور سیٹ نمبر لکھیں۔
۱۴۔امتحان میں شرکت کرنے والے طلبہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ اپنی کاپی کو دوسروں کی نگاہ سے بچا کر اس طرح لکھیں کہ کوئی طالب علم اس کی نقل نہ کرسکے، اگر ایسا پایا گیا تو نقل کرنے والے اور جس کی نقل کی جارہی ہے دونوں کا امتحان سوخت کردیا جائے گا اور آئندہ امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
۱۵۔امتحان ہال میں اجازت نامہ لے کر آنا ضروری ہوگا ورنہ امتحان گاہ سے اٹھا دیاجائے گا۔

*********