الجواب وباللّٰہ التوفیق:حسب موقع ومحل نصیحت کی شرعاً اجازت ہے، خواہ بڑی مسجد کے امام نصیحت کریں یا چھوٹی مسجد کے؛ بلکہ ان دونوں میں جو عالم، دینداری ہو؛ نیز لوگوں کو سمجھانے میں بہتر ہو، وہی نصیحت کرے؛ اس لئے کہ یہ موقع دیر تک سمجھانے کا نہیں؛ البتہ اگر کوئی شخص کوئی بات غلط بتائے، تو اس کی اصلاح کرنے میں مضائقہ نہیں ہے۔(۲)
(۲) التذکیر علی المنابر للوعظ والاتعاظ سنۃ الأنبیاء والمرسلین۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’یکرہ إعطاء سائل المسجد‘‘: ج ۶، ص: ۴۲۱)
الأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ للقرأۃ ثم الأورع أي الأکثر اتقاء للشبہات۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص349