الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں اگر پیشاب کے قطرات اتنی دیر تک واقعی طور پر بند رہتے ہیں، جتنی دیر میں وہ شخص اس وقت کی نماز فرض ادا کر سکے، تو وہ شخص معذور نہیں ہے اس کو وضو ٹوٹنے پر (خواہ نماز فرض ہو، سنت ہو، یا نفل ہو) مستقلاً وضو بنانا فرض ہوگا، پیشاب کرنا ضروری نہیں۔(۱)
(۱) والمعذور من لا یمضي علیہ وقت صلاۃ إلا والعذر الذي ابتلی بہ، یوجد فیہ۔ (ابراہیم بن محمد، ملتقی الأبحر، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض فصل في المستحاضۃ‘‘ ج۱، ص:۸۵بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان) ولا یصیر معذوراً حتی یستوعبہ العذر وقتا کاملا لیس فیہ انقطاع بقدر الوضو والصلاۃ إذ لو وجد لا یکون معذوراً (الشرنبلالي، نورالإیضاح مع مراقی الفلاح، و حاشیہ الطحطاوی، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض والنفاس والاستحاضۃ‘‘ ج۱، ص:۱۵۰) ؛ و صاحب عذر من بہ سلس … إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ بأن لا یجد فی جمیع وقتھا زمناً یتوضأ و یصلي فیہ خالیا عن الحدث۔ (ابن عابدین،رد المختار علی الدر المختار’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب في أحکام المعذور‘‘ ج۱، ص:۵۰۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص411