Ref. No. 2736/45-4310
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نابالغ بچہ، پاگل اور مجنون اپنا وکیل نہیں بنا سکتا ہے اور نہ ہی اس کا وکیل بنانا درست ہے خواہ وہ مدعی ہوں یا مدعی علیہ دونوں صورتوں میں حکم یہ ہے کہ اس کے ولی اس کی طرف سے وکالت کریں گے اور یہی لوگ اس کے نگراں اور پاسبان ہوں گے۔
صورت مذکورہ میں اگر قضا کا معاملہ پیش آ جائے تو یہی لوگ ان کی نگہداشت کا فریضہ انجام دیں گے یہی لوگ ان کی طرف سے وکالت کریں گے اوران کے معاملے کی پیروی کریں گے۔
فلا يصح توكيل مجنون وصبي لا يعقل مطلقا وصبي يعقل (رد المحتار: ج 8، ص: 242)
وليس لغير ابيه وجده ووصيها التصرف في حاله وكذا لووهب له فيمن هو في حجره‘‘ (جامع الفصولين: ج 2، ص: 9)
الولاية في ما له الصغير الأب ثم وصيه ثم وصي وصيه وبعد فلو مات الأب ولم يوص فالولاية لأبي الأب ثم وصيه ثم وصي وصيه فان ما لم يكن فللقاضي‘‘ (رد المحتار: ج 6، ص: 714)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند