Ref. No. 2787/45-4458
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اتنی تجوید کہ ہر حرف دوسرے حرف سے ممتاز ہو جائے فرض عین ہے، بغیر اس کے نماز قطعاً باطل ہوگی ۔ ایسی غلطی جس سے لفظ تو نہ بدلے مگر اس کی خوبصورتی باقی نہ رہے مثلا غنہ، پُر اور باریک کی غلطی کرنا مکروہ ہے، اس سے ثواب میں کمی آتی ہے، رموز واوقاف کی رعایت بھی لازم ہے بعض صورتوں میں نماز فاسد ہونے کا اندیشہ ہے، مد کی دو بڑی اقسام ہیں مد اصلی اور مد فرعی، مد اصل لازم ہے اور مد فرعی کی ایک قسم مد متصل ہے اس کو مد واجب بھی کہا جاتا ہے، مد منفصل اور مد غیر لازم کے مستحسن ہونے پر قراء کااتفاق ہے، جو شخص جس قدر تجوید جانتا ہو اس قدر دوسروں کوسکھا سکتا ہے، اس کے لئے حافظ ہونا شرط نہیں ہے۔
جو خود تجوید کی رعایت نہ کرتا ہو حروف کی ادائیگی صحیح نہ کرتا ہو اس کے لئے دوسروں کو تعلیم دینا بھی درست نہیں ہے، اگر صحیح پڑھنے کی کوشش کرتا ہے اور سکھانے میں ادائیگی ٹھیک کرتا ہے تو تعلیم کی اجازت ہے، اگر غلط سکھائے گا تو گنہگار ہوگا۔ ہر لحن جلی سے نماز فاسد نہیں ہوتی ہے اس لئے جو بھی صورت پیش آئے اس کا حکم معلوم کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند