Ref. No. 2342/44-3526
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رگوں سے نکلنے والا خون ناپاک ہے، اور وہ جس جگہ بھی لگے گا اس کو ناپاک کردے گا، لہذا گردن کے گوشت یا کسی بھی حصہ کے گوشت پراگر خون لگا ہوا ہے تو وہ ناپاک ہے، اس کو دھونا لازم ہے، اگر بغیر دھوئے پکایا گیا تو اس کا کھانا جائز نہیں ہوگا۔ چھری پر لگاہوا خون اگر کھال پر یا گوشت پر صاف کردیا گیا ہو تو ج خون آلود ہے وہ ناپاک ہوگااور باقی گوشت پاک ہوگا۔
﴿ قُلۡ لَّاۤ اَجِدُ فِیۡ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَّطْعَمُہٗۤ اِلَّاۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ مَیۡتَۃً اَوْ دَمًا مَّسْفُوۡحًا اَوْ لَحْمَ خِنۡزِیۡرٍ فَاِنَّہٗ ِجْسٌ﴾ (پارہ 8،سورۃ الانعام، آیت 451)
وَمَا يَبْقَى مِنْ الدَّمِ فِي عُرُوقِ الذَّكَاةِ بَعْدَ الذَّبْحِ لَا يُفْسِدُ الثَّوْبَ وَإِنْ فَحُشَ. كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ وَكَذَا الدَّمُ الَّذِي يَبْقَى فِي اللَّحْمِ؛ لِأَنَّهُ لَيْسَ بِمَسْفُوحٍ. هَكَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٤٦)
”وقولہ تعالی( أو دما مسفوحا )یدل علی أن المحرم من الدم ما کان مسفوحا (احکام القرآن،مطلب فی لحوم الابل الجلالة،ج3،ص 33،مطبوعہ کراچی) ومالزق من الدم السائل باللحم فھونجس (فتاوی عالمگیری،الفصل الثانی ،ج01،ص46،مطبوعہ کوئٹہ)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند