Ref. No. 2345/44-3530
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نفاس کی کوئی اقل مدت متعین نہیں ہے اور مذکورہ عورت کی عادت بھی مختلف ہے، اس لئے اگر خون بیس دن پر بند ہوگیا تو اکیسویں دن بیوی سے ملنے میں شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے۔
" أقل النفاس ما يوجد ولو ساعةً، وعليه الفتوى، وأكثره أربعون، كذا في السراجية. وإن زاد الدم على الأربعين فالأربعون في المبتدأة والمعروفة في المعتادة نفاس، هكذا في المحيط". الفتاوى الهندية (1/ 37):
ویحلّ وطوٴہا إذا نقطع حیضہا لأکثرہ ، مثلہ النّفاس بلا غسل وجوباً بل ندباً ، وإن لأقلّہ لا یحلّ حتّی تغتسل أو تیمّم بشرطہ أو یمضي علیہا زمن یسع الغسل ولبس الثّیاب والتحریمة یعني من آخر وقت الصّلاة ، لتعلیلہم بوجوبہا في ذمتہا ۔ (الدر مع الرد، کتاب الطہارة: ۱/۴۹۰، زکریا دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند