الجواب وباللّٰہ التوفیق:شیعوں کا وہ فرقہ جو ضروریات دین میں سے کسی امر کا منکر ہے(۱) اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں الوہیت کا قائل ہے یا حضرت جبرئیل علیہ السلام کے بارے میں غلط فی الوحی کا عقیدہ رکھتا ہے(۲) یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں قذف یعنی الزام وبہتان کا عقیدہ رکھتا ہے، تو وہ اسلام سے خارج ہے؛ لیکن جو شیعہ فضیلت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قائل ہیں وہ مسلمان ہیں، لیکن مبتدع ہیں، ایسے شیعہ افراد کی لڑکیوں سے سنی مرد کا نکاح جائز ہے اور جو افراد خارج اسلام ہوں ان کی لڑکیوں سے سنی کا نکاح جائز نہیں ہوگا اور جو حضرات شیعہ تفضیلیہ ہیں ان سے سنی لڑکی کا نکاح اس لئے مناسب نہیں ہوگا کہ اختلاف عقائد کی بنا پر مقاصد نکاح کے فوت ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔ مذکورہ صورت میں جن شیعہ لڑکیوں کا نکاح سنی مسلمان لڑکوں سے ہوا ہے ان نکاحوں کو صحیح کہا جائے گا اور اس کی وجہ سے جن سنی مسلمانوں نے لڑکیوں سے نکاح کیا ہے ان کو شیعہ نہیں کہا جائے گا، جب کہ وہ اپنے عقائد سنیہ پر قائم ہو ں اور چونکہ یہ نکاح پہلے ہوچکے ہیں؛ اس لئے مذکورہ علیحدگی کے ضمن میں وہ مرد وعورتیں نہیں ان کو بھی اس اعلان میں شمار کرنا صحیح نہ ہوگا، ہر وہ طریقہ جو باعث فتنہ بنتا ہے اس سے رکنا اور روکنا ضروری ہے۔
(۱) وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورۃ کفر بہا۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، ’’باب الإمامۃ‘‘:ج ۲، ص: ۳۰۰)
(۲) بخلاف من أدعی أن علیاً إلہ وأن جبریل غلط لأنہ لیس عن شبہۃ واستفراغ وسع في الاجتہاد بل محض ہوی۔ (’’أیضاً‘‘)
بخلاف ما إذا کان یفضل علیا أو یسب الصحابۃؓ فإنہ مبتدع لا کافر۔ (ابن عابدین۔ الدر المختار مع رد المحتار: ج ۳، ص: ۱۴۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص284