الجواب وباللّٰہ التوفیق:(۱) پیشاب کے قطروں سے حفاظت کے لیے ٹیشو پیپر کا استعمال کرنا درست ہے، اور اس قدر اہتمام سے بھی عذاب قبر سے نجات ہوگی ’’إن شاء اللّٰہ‘‘ (۲)اگر قطرہ نکلنے کا شبہ ہوا تو کھول کر دیکھنا ضروری ہوگا، دیکھنے کے بعد تسلی ہوگئی، اب پھر شبہ ہوا تو اب اسی میں نماز پڑھے جب تک نکلنے کا غالب گمان نہ ہوجائے۔ اور اس صورت میں اگر سوراخ کی جانب ٹیشو پیپر پر تری نظر نہیں آتی ہے، تو پاک سمجھا جائے گا، اور اسی میں نماز ہوجائے گی (۳) اگر نماز کے بعد ٹیشو پیپر کھول کر دیکھا تو سوراخ سے چپکاہوا تھا؛ لیکن اس کے علاوہ ٹیشو کے دوسرے حصے گیلے نہیں ہوئے تھے، تو بھی نماز ہوگئی۔
’’قلت: ومن کان بطیء الاستبراء فلیفتل نحو ورقۃ مثل الشعیرۃ ویحتشی بہا في الإحلیل، فإنہا تتشرب ما بقی من أثر الرطوبۃ التی یخاف خروجہا، وینبغی أن یغیبہا في المحل؛ لئلا تذہب الرطوبۃ إلی طرفہا الخارج‘‘(۱)
’’قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (کما) ینقض (لو حشا إحلیلہ بقطنۃ وابتل الطرف الظاہر) ہذا لو القطنۃ عالیۃ أو محاذیۃ لرأس الإحلیل، وإن متسفلۃ عنہ لا ینقض (وإن ابتل) الطرف (الداخل لا) ینقض ولو سقطت، فإن رطبہ انتقض، وإلا لا‘‘(۲)
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’فروع في الاستبراء‘‘: ج ۱، ص: ۳۴۵۔
(۲) ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب سنن الوضوء‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۸۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص418